انڈو نیشیا کے دیہات کا تالاب زیر آب سیلفی بنانے کے لیے مقبول ہوگیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 8 اکتوبر 2019 23:54

انڈو نیشیا کے دیہات کا تالاب   زیر آب سیلفی بنانے کے لیے مقبول ہوگیا

انسٹاگرام پر چھوٹے تالاب کے اکاؤنٹ کا  ہونا عام بات نہیں ہے ۔ انڈونیشیا کے  ایک دیہات کے تالاب امبل پونگوک  کے انسٹاگرام پر فالورز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ یہ تالاب انڈونیشیا کے علاقے جاوا  میں واقع ہے۔ اس تالاب کی  چوڑائی 20 میٹر اور لمبائی 50 میٹر ہے۔ اس تالاب کا پانی ناقابل یقین حد تک صاف ہے۔اس تالاب میں 40 مختلف چشموں سے   پانی گرتا ہے ، جس کی وجہ سے اس تالاب  میں  پانی مسلسل تازہ رہتا ہے۔

اس تالاب کا ہر وقت  صاف و شفاف پانی  اسے زیر آب سیلفی لینے کے لیے بہترین مقام بناتا ہے۔آج انسٹاگرام کے دور میں  دور دور سے لوگ یہاں آ کر سیلفی بناتے ہیں۔
15 سال پہلے تک پونگوک ایک غریب  اور پسماندہ گاؤں تھا۔ اس وقت صاف شفاف پانی والا یہ تالاب  بہت گندا ور آلودہ  تھا۔

(جاری ہے)

اس تالاب میں مقامی لوگ نہاتے  اور گندے کپڑے دھوتے تھے۔ بے روزگاری بہت زیادہ تھی۔

مقامی لوگ کھیتی باڑی اور کان کنی سے وابستہ تھے، جس سے اُن کی گزر بسر کافی مشکل سے ہوتی تھی۔ آج یہ گاؤں انڈونیشیا کے 10 امیر ترین گاؤں میں سے ایک ہے۔
 اس گاؤں میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو چکا ہے اور سیاحت نے مقامی معیشت کو بہتر کر دیا ہے۔یہ سب کچھ امبل پونگوک تالاب اور اس کے انسٹا گرام اکاؤنٹ کی وجہ سےممکن ہوا ہے۔
اس تالاب کی بحالی کا سہرا جونائیڈی مولیونو کے سر جاتا ہے۔

انہوں نے  پونگوک کے گاؤں کو سیاحتی مقام بنانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔ وہ 2006 میں گاؤں کے سربراہ منتخب ہوئے تو انہوں نے گاؤں میں سیاحت کے فروغ کے لیے کام شروع کر دیا۔ جونائیڈی کچھ فاصلے پر واقع یونیورسٹی سے طلبا کو لے کر اپنے گاؤں میں آئے۔ انہوں نے طلباء کو گاؤں کے مسائل کا ڈیٹا بیس بنانے اور ان مسائل کا حل  تجویز کرنے کا کہا۔طلباء کی فراہم کی ہوئی معلومات کی بنیاد پر جونائیڈی نے گاؤں کی مشترکہ  ملکیت میں ایک کاروبار”ترتا مندیری“ شروع کیا۔

انہوں نے مقامی افراد  کو اس کاروبار میں سرمایہ کاری کا کہا، جس کا منافع انہیں آنے والے سالوں میں ملنا تھا۔جونائیڈی کے مشورے پر گاؤں کے 700 خاندانوں میں سے 430 نے سرمایہ کاری کی جبکہ باقی خاندان اس میں کافی ہچکچائے۔ جب امبل پونگوک تالاب صاف ستھرا ہو گیا  اور سیاح آنے لگے تو باقی گاؤں والوں نے بھی سرمایہ کاری شروع کر دی۔ گاؤں کے ہرخاندان نے مشترکہ کاروبار میں 5 ملین انڈونیشین روپیہ (تقریبا 55 ہزار 500 پاکستانی روپے) سرمایہ کاری  کی۔

اس سرمایہ کاری پر انہیں  پچھلے دس سالوں سے ماہانہ تقریبا5 لاکھ انڈونیشین روپیہ یا ساڑھے پانچ ہزار پاکستانی روپے تک   منافع مل رہا ہے۔ کاروبار سے حاصل ہونے والی اضافی رقم سے گاؤں والے اپنا طرز زندگی بہتر بنا رہے ہیں۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق 2005 میں پونگوک گاؤں کی سالانہ آمدنی 80 ملین انڈونیشن روپیہ تھی۔ اب تالاب سمیت تمام مشترکہ کاروباری اداروں سے گاؤں کو سالانہ 14 ارب انڈونیشین روپیہ یا 15 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی روپے کی آمدن ہو رہی ہے۔


اس گاؤں کےمقبول تالاب پر بنائی ہوئی چند تصاویر آپ بھی دیکھیں۔


متعلقہ عنوان :