بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

مودی سرکار نے پیر سے پورے مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون سروس بحال کرنے کی منظوری دے دی، کرفیو اور دیگر پابندیاں تاحال ختم نہیں کی گئیں

muhammad ali محمد علی ہفتہ 12 اکتوبر 2019 22:51

بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اکتوبر2019ء) بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ، مودی سرکار نے پیر سے پورے مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون سروس بحال کرنے کی منظوری دے دی، کرفیو اور دیگر پابندیاں تاحال ختم نہیں کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر میں نافذ پابندیوں میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان کی جارح سفارت کاری کے باعث عالمی برادری نے بھارت پر بھرپور دباو ڈالا ہے، جس کے بعد اب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون سروس بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پیر 14 اکتوبر سے پورے مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون سروس بحال کر دی جائے گی۔

(جاری ہے)

کشمیر میں صرف لینڈ لائن ٹیلی فون سروس بحال کی جائے گی، جبکہ موبائل فون سروس تاحال بند رہے گی۔

تاہم مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اور دیگر پابندیوں کو تاحال ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرہ ہفتہ کومسلسل 69ویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث وادی کشمیر اور جموں خطے کے لوگوں کو بدستور سخت مشکلات کا سامناہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث کشمیریوں کوخوراک اور ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

لوگوں نے بھارتی قبضے کے خلاف اپنی دکانیں اور کاروباری مراکز خاموش احتجاج کے طور پر بند کر رکھی ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے لینڈ لائن فون سروس کی بحالی جیسے نمائشی اقدامات لوگوں کی مشکلات کم کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔