عالمی بنک نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی پیشین گوئی کردی

رواں سال مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے میں 13 فیصد رہنے کا امکان ہے.عالمی بنک کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 اکتوبر 2019 14:01

عالمی بنک نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی پیشین گوئی کردی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اکتوبر ۔2019ء) عالمی بینک نے پاکستان میں رواں سال مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے میں 13 فیصد رہنے کی پیش گوئی کر دی ہے. ایشیائی ممالک کی معیشت سے متعلق عالمی بینک نے رپورٹ جاری کر دی ہے‘رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی ترقی کی رفتار اس سال سست رہے گی جب کہ معاشی ترقی 2.4 فیصد اور اگلے سال 3 فیصد رہنے کا امکان ہے معاشی سست روی کے باعث فی الحال مہنگائی و غربت جیسے مسائل درپیش رہیں گے.

عالمی بینک نے پاکستان کے قرضوں میں اضافے کی وجہ سابق حکومتوں کی پالیسیاں قرار دیں جب کہ اگلے دو سال سرکاری قرضوں کی شرح بلند رہنے کی پیش گوئی بھی کر دی.

(جاری ہے)

آئی ایم ایف پروگرام کے باعث 2021-22 سے معیشت میں مزید بہتری کی توقع ہے جب کہ معیشت میں بہتری کا دارومدار تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی سے مشروط ہے. رپورٹ کے مطابق اس سال کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ہدف کے اندر 2.6 فیصد رہنے کی توقع ہے جب کہ مالیاتی خسارہ 7.1 فیصد ہدف کے بجائے 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ اگلے سال مزید کم ہوکر 2.2 فیصد پر آجائے گا عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو معاشی بہتری کے لیے سیاسی اور سیکیورٹی خطرات سے بھی نمٹنا ہوگا.

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ سنگین خساروں اور غیر ملکی زرمبادلہ میں کمی کے باعث درپیش ایک بڑے معاشی (میکرواکنامک) بحران کی وجہ سے پاکستان کی معیشت سست روی کا شکار ہے. ”ساو¿تھ ایشیا فوکس میکنگ ڈی سینٹرلائزیشن ورک‘ ‘کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا کہ معیشت میں استحکام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے توسیع پروگرام کی وجہ سے مستقبل قریب میں پاکستان کی شرح نمو کم رہنے کا امکان ہے.

رپورٹ میں کہا گیا کہ درمیانی مدت کی شرح نمو مسابقت کو فروغ دینے اور مستحکم ترقی کے حصول کے لیے ضروری اصلاحات پر عملدرآمد میں ملکی صلاحیت پر مبنی ہے‘ میکرواکنامک ایڈجسٹمنٹ کے دوران غربت کے خاتمے میں کمی پر پیش رفت محدود ہوجائے گی. رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں میکرواکنامک استحکام کو بحال کرنے کے اقدامات شرح نمو کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ کم ہوکر 3.3 فیصد تک جانے کا امکان ہے.

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں گردشی قرضوں کی شرح میں اضافہ جبکہ مالی اور بیرونی بفرز کو نقصان پہنچا جس سے معاشی مشکلات برداشت کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی. عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کو ان بفرز کو بحال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ خاص طور پر عالمی مالیاتی منڈیوں میں ہلچل سے نجی بیرونی فنانسنگ تک رسائی متاثر ہوسکتی ہے اور کمزور ہوتی عالمی معیشت، بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی سے بیرونی طلب میں کمی آسکتی ہے.

رپورٹ میں کہا گیا کہ معاشی سست روی اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے اثاثہ جات کے معیار اور سرمائے سے وابستہ بفرز پر بڑھتے ہوئے دباﺅ کے نتیجے میں شرح نمو میں بہتری کا امکان متاثر ہوسکتا ہے. رپورٹ میں کہا گیا کہ سب سے بڑا اندرونی خطرہ ضروری اسٹرکچرل ریفارمز کے نفاذ میں درپیش مشکلات سے ہے‘علاوہ ازیں بحران کے معاشی اثرات سے نمٹنے میں کمزور گھرانوں کی صلاحیت شرح نمو کی جامعیت، فوڈ اور نان-فوڈ مہنگائی، ان کے روزگار سے وابستہ شعبوں جیسا کہ زراعت، کنسٹرکشن، ہول سیل اور ریٹیل تجارت میں پائی جانے والی لچک پر مبنی ہوگا.

رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں شرح نمو میں سخت مانیٹری پالیسی اور مالیاتی استحکام کے ساتھ 2.4 فیصد تک کمی کا امکان ہے جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے اندرونی اور بیرونی طلب میں پھر سے توازن پیدا کیا گیا ہے. مالی سال 2020 میں مہنگائی میں 13 فیصد تک اضافے کا امکان ہے جس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوجائے گی جبکہ قیمتوں میں اضافے کا اثر دوسرے مرحلے میں زرمبادلہ کی شرح کے ذریعے ملکی قیمتوں پر پڑے گا. رپورٹ کے مطابق شرح نمو سست روی سے بحال ہونے کا امکان ہے جو میکرواکنامک صورتحال میں بہتری اسٹرکچرل ریفارمز کے باعث بیرونی طلب اور بڑھتی ہوئے مسابقت کے باعث مالی سال 2021 میں 3 فیصد تک بڑھے گی.