خورشید شاہ کے ہاتھ کو بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا

بدھ 16 اکتوبر 2019 14:37

خورشید شاہ کے ہاتھ کو بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی احتساب بیورو کے ملزم سید خورشید احمد شاہ کے ہاتھ پر بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا۔ اعلی پولیس حکام نے بوسہ دینے والے سارجنٹ کو معطل کردیا۔گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سید خورشید احمد شاہ کے ہاتھ کو آغا شاہنواز نامی ٹریفک پولیس سارجنٹ نے چوما تھا۔

نیب ملزم کے ہاتھ کو چومنے کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی تھی۔

(جاری ہے)

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ویڈیو وائرل ہوئی تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا جس پر ایس ایس پی سکھر نے نوٹس لیا اور ٹریفک سارجنٹ کو معطل کردیا۔اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر آغا شاہنواز کے سید خورشید احمد شاہ کے ساتھ قریبی اور ذاتی تعلقات ہیں جس کی بنا پر اس نے ہاتھ کو بوسہ دیا تھا۔سندھ کی تہذیب و ثقافت میں بڑوں اور بزرگوں کا ہاتھ چومنا، ان کے پائوں کو ہاتھ لگانا اور رخصت ہوتے وقت ہاتھ جوڑ کر جانا عام معمول کی بات ہے اور جو اس سے روگردانی کرے اسے معیوب تصور کیا جاتا ہے لیکن سرکاری فرائض کی ادائیگی کے دوران یہ لازمی امر نہیں گردانا جاتا ہے۔