چیئرپرسن منزہ حسن کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس

شجر کاری کے سلسلے میں پودے لگانے کیلئے زمین اور پودے کا انتخاب کرتے وقت زرعی یونیورسٹیوں کے ریسرچ شعبوں کو بھی شامل کرنے کی سفارش

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے شجر کاری کے سلسلے میں پودے لگانے کیلئے زمین اور پودے کا انتخاب کرتے وقت زرعی یونیورسٹیوں کے ریسرچ شعبوں کو بھی شامل کرنے کی سفارش کر دی۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وفاق اور صوبوں سے صنعتوں اور بھٹوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے سے متعلق اقدامات کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن منزہ حسن کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ جہاں جہاں شجرکاری ہونی ہو وہاں پارلیمنٹرینز کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔ کمیٹی صوبوں میں لگائے جانے والے پودوں کی اصل جگہوں کی تفصیلات جاننا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ فیصل آباد کی فیکٹریوں میں ٹائر جلانے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں اس سے زرعی زمین بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو بریفینگ میں بتایا کہ فیکٹریوں کی آلودگی سے پورا پاکستان متاثر ہو رہا ہے، اسلام آباد کے انڈسٹریل ایریاز سے بہت زیادہ کاربن خارج ہو رہی تھی۔ پاک ای پی اے نے موثر مانیٹرنگ کے ذریعے اس پر قابو کرنے کی کوشش کی، بھٹوں کو ماحول دوست پر منتقل کرنے کیلئے خطیر سرمائے کی ضرورت ہے، گرین بھٹوں میں منتقلی کیلئے 30ملین درکار ہیں۔

ڈی جی پاک ای پی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ بارشوں کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس سال شدید سموگ کی توقع نہیں، بھٹے والے ایریاز میں سموگ کے زیادہ امکانات ہیں، کھیتوں کوجلانے سے سموگ زیادہ پیدا ہوتے ہیں، بھٹوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جو بھٹوں کو ماحول دوست بنانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے، 43فیصد دھواں گاڑیوں سے خارج ہوتے ہیں، ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن ڈیٹا مرتب کرنے میں مصروف ہے۔

ڈی جی کلائیمیٹ سٹڈی ایمپکٹ سینٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ زرعی کھیتوں کو سموگ کا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا، 8 اضلاع کے اوسط کے مطابق آلودگی میں 43 فیصد گاڑیوں، 25 انڈسٹریز اور 15 فیصد انرجی کا حصہ ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وفاق اور صوبوں سے انڈسٹریل اور بھٹوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے سے متعلق اقدامات پر بریفینگ طلب کر لی۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام نے کلین و گرین مہم 2019 پر بریفنگ دی اور بتایا کہ اسلام آباد میں جہاں کہیں شجرکاری ہوتی ہے تینوں ایم این ایز سے مشاورت سے کی جاتی ہے، ماہرین ماحولیات کی رائے کو مد نظر رکھ کر کم سے کم چھ فٹ کے پودوں کی شجرکاری کی گئی، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن میں 70فیصد کامیابی کا تناسب ہے، 10لاکھ پودے صرف کوآپریٹنگ سوسائٹیز میں لگائے گئے، شجرکاری مہم کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف شعبے کے لوگوں کو شامل کیا گیا اس مہم میں قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔

وائس چانسلر زرعی یونیوسٹی فیصل آباد نے کہا کہ 10بلین ٹری منصوبے کی کامیابی کیلئے ہارٹکچرٹس اور ٹیکسانامسٹس کو شامل کرنا ہو گا۔ چیئرپرسن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ زرعی یونیورسٹیوں کے ریسرچ سینٹرز کی رپورٹس سے فائدہ اٹھایا جائے، وزارت پہلے پودے لگاتے ہیں پھر پلاننگ بناتے ہیں، پلان بناتے وقت بھی ریسرچ رپورٹس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔