مقبوضہ کشمیر میں جنازے دیکھ کر شہریوں نے کرفیو توڑ دیا

کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے، شہداء کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کر کے بھارتی ظلم اور پابندیوں کو مسترد کر دیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 17 اکتوبر 2019 20:00

مقبوضہ کشمیر میں جنازے دیکھ کر شہریوں نے کرفیو توڑ دیا
سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں جنازے دیکھ کر شہریوں نے کرفیو توڑ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ شہداء کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کر کے بھارتی ظلم اور پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے گزشتہ روز گھر گھر تلاشی کے نام پر 3 نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔

اس کے بعد شہید کیے گئے کشمیری نوجوانوں زاہد احمد، ناصر اور عاقب احمد کے جسدِ خاکی آبائی علاقوں میں پہنچے تو کشمیری بھارت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں اور کرفیو کو توڑتے ہوئے وہاں پہنچ گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں کشمیری نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اورکرفیو توڑ کر شہید مزاحمتی لیڈرکی نماز جنازہ میں شرکت کی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں سینکڑوں کشمیری نوجوان کرفیوتوڑتے ہوئے سڑکوں پرنکلے اور گزشتہ روزشہید ہونے والے مزاحمتی لیڈرناصر چادرو کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

شہید کی نماز جنازہ مقبوضہ کشمیر کے شہر اسلام آباد (اننت ناگ) کے علاقہ اروانی میں ادا کی گئی۔ ناصر چادروبیج بہارہ کے علاقہ پزلگام میں عاقب شیخ اورزاہد احمد کے ہمراہ شہید ہوئے تھے۔قابض فورسز نے گزشتہ روز آپریشن کے دوران تین نوجوانوں کو عسکریت پسند قرار دے کر فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں کشمیریوں نے شہداء کے جنازے میں شرکت کی۔

اس موقع پر کشمیریوں نے آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور پاکستانی پرچم بھی لہرایا ہے۔ شہید نوجوانوں کے آخری دیدار کیلئے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ انکے آبائی علاقوں بیج باڑہ، ارونی اور ریڈ ونی میں اٴْمنڈ آئے۔ بعد ازاں شہداء کے جسدِ خاکی جلوسوں کی صورت میں تدفین کیلئے مقامی قبرستانوں میں پہنچائے گئے۔ لوگوں نے اس موقع پر آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے اور پاکستانی پرچم لہرائے۔ دریں اثنا مقبوضہ وادی کشمیر اور جموںخطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں آج 74ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور مواصلات کی معطلی برقرار ہے۔