Live Updates

آزادی مارچ میں جمیعت علمائے اسلام (ف) نے اپنے مطالبات پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کر لیا

مذاکراتی ٹیم کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے براہ راست رابطے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پارٹی ذرائع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 اکتوبر 2019 16:24

آزادی مارچ میں جمیعت علمائے اسلام (ف) نے اپنے مطالبات پر لچک نہ دکھانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اکتوبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی ٹیم سے مذاکرات کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے۔ اس حوالے سے پارٹی ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے براہ راست رابطے کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

جبکہ مولانا فضل الرحمان نےان رابطوں کے جواب میں صاف اور واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر مذاکرات ہوئے تو صرف اور بات صرف ہمارے مطالبات پر ہو گی۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ حکومتی مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔ ذرائع کے مطابق جمیعت علمائے اسلام (ف) نے مذاکرات کے لئے کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی جبکہ رہبر کمیٹی میں بھی مطالبات پر مذاکرات کرنے کا مؤقف دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

آزادی مارچ کے مطالبات میں وزیر اعظم کا استعفٰی سر فہرست ہے۔ جبکہ مولانا کے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف آپشنز پر غور کیا جارہا ہے جن میں مولانا فضل الرحمان کی نظربندی بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ کچھ اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا منسوخ کرنے کے لیے نہایت اچھا ''سیاسی پیکج'' پیش کیا گیا تھا لیکن مولانا فضل الرحمان نے اس پیکج کی پیشکش کو مسترد کرد یا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان عمران خان کے علاوہ کسی بھی سیاسی رہنما سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے لیے جو الفاظ استعمال کیے اس پر مولانا فضل الرحمان سخت نالاں ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ اب عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے دھرنا دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات