حقیقی زندگی کی ”سلیپنگ بیوٹی“ ایک وقت میں دو ماہ تک سو سکتی ہے

Ameen Akbar امین اکبر پیر 28 اکتوبر 2019 23:51

حقیقی زندگی کی ”سلیپنگ بیوٹی“ ایک وقت میں دو ماہ تک سو سکتی ہے

کولمبیا سے تعلق رکھنے والی  17 سالہ لڑکی کو ایک نایاب بیماری سلیپنگ بیوٹی سینڈروم کی تشخیص کی گئی ہے۔ اس لڑکی کی ماں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ اپنی بیٹی کی دیکھ بھال میں اُن کی مدد کی جائے۔

شاریک تووار کا تعلق کولمبیا کے ٹاؤن اکاسیس سے ہے۔ انہیں کلائین لیون سینڈروم  (Kleine-Levin syndrome) کی بیماری ہے۔ انہیں یہ بیماری دو سال کی عمر سے ہے۔ یہ بیماری اتنی نایاب ہے کہ اس وقت دنیا میں اس کے صرف 40 کیس   رپورٹ ہوئے ہیں۔

شاریک  کا  کیس اس وجہ سے سنجیدہ ہے کہ اُن کی نیند دو ماہ تک ہوتی ہے۔ اس دوران اُن کی والدہ ہر چند گھنٹوں بعد انہیں  مائع خوراک دیتی ہیں۔اتنی طویل نیند سے جاگنے کے بعد شاریک  کبھی عارضی طور پر اور کبھی مستقل طور پر اپنی یادداشت کھو دیتی ہیں۔

شاریک جون میں  48 دنوں کے بعد جاگی تھیں۔

(جاری ہے)

اس کے بعد اُن کی یادداشت عارضی طور پر ختم ہو گئی تھی۔

انہوں نے جاگتے ہی پوچھا تھا کہ وہ کون ہیں۔شاریک کی ماں نے بتایا کہ اُن کی بیٹی کی سب سے طویل نیند دو ماہ تک  تھی۔جنوری اور فروری کے مہینے میں وہ 22 دن  سوتی رہیں۔اُن کی والدہ مارلینے  نے اپنی بیٹی کا خیال رکھنے کے لیے اپنی ملازمت بھی چھوڑ دی۔اسی وجہ سے وہ چاہتی ہیں کہ کولمبیا کے حکام اُن  کی بیٹی کا خیال رکھنے میں اُن کی مدد کریں۔

مارلینے کی مدد کی درخواست پر2017 میں   اکاسیس کے میئر نے ان کے لیے ایک گھر کا بندوبست کرنے کا وعدہ کیا تاکہ انہیں گھر کے کرائے کے لیے رقم خرچ نہ کرنی پڑے۔تاہم ابھی یہ وعدہ وفا نہیں ہو سکا ۔

مارلینے نے  وزارت صحت کو بھی درخواست کی ہے کہ اُن کی بیٹی کے لیے غذائیت  پر مشتمل ادویات فراہم کی جائیں تاکہ  نیند کی وجہ سےانہیں کمزوری  نہ ہو۔مارلینے چاہتی ہیں کہ نیورولوسٹ بھی اُن کی بیٹی کا علاج کریں تاکہ نیند سے جاگنے پر اُن  کی یادداشت متاثر نہ ہو۔

بدقسمتی سے اب تک یہ بیماری کی وجوہات کا پتا نہیں چلایا جا سکا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بیماری  وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے اور اب تک اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :