لکڑی کا یہ مشہور شہتیر 120 سالوں سے عمودی تیر رہا ہے۔ کوئی اس کی وجہ نہیں جانتا

Ameen Akbar امین اکبر پیر 4 نومبر 2019 23:48

لکڑی کا یہ مشہور شہتیر 120 سالوں سے عمودی تیر  رہا ہے۔ کوئی اس کی وجہ نہیں ..

ایک تیرتے ہوئے درخت ، جسے ”جھیل کا بوڑھا آدمی“ کا نام دیا گیا ہے،  پچھلے 120 سالوں سے اوریگون کی کریٹر جھیل میں تیر رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ درخت عام  درختوں کی طرح افقی نہیں بلکہ عمودی تیر رہا ہے۔ یعنی اس کا ایک سرا پانی کے اندر ہے اور دوسرا  سرا پانی کے باہر تیر رہا ہے۔کہا جا تا ہے کہ یہ درخت مقامی موسم کو بھی کنٹرول کر  رہا ہے۔

جھیل کے بوڑھے آدمی  کا پہلا ریکارڈ 1896 میں ملا تھا۔

تب  ماہر ارضیات  اور  تلاش کار(ایکسپلورر)   جوزف ڈلر  نے  بتایا تھا کہ  انہوں نے کریٹر جھیل میں ایک عمودی  تیرتے درخت کو دیکھا ہے۔ پانچ سال بعد انہوں نے اس درخت کوپہلی جگہ سے 400 میٹر دور دیکھا۔مزید تحقیق سے پتا چلا کہ  جھیل کا بوڑھا آدمی  ایک دن میں چار میل کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ابھی تک واضح نہیں ہو سکتا کہ درخت میں موجود کونسی چیز اسے اتنی تیزی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہے۔

یہ درخت جتنا پراسرار نظر آتا ہے، اس سے  کہیں زیادہ پر اسرار ہے۔ کاربن ڈیٹنگ سے پتا چلا کہ  یہ درخت 450 سال پرانا ہے جبکہ 120 سالوں سے یہ کریٹر جھیل کے  پانی میں بھی تیر رہا ہے۔اوریگون کی کریٹر جھیل امریکا کی سب سے گہری اور دنیا کی 9 ویں گہری ترین جھیل ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ  یہ درخت صنوبر کے خاندان کا سدا بہار درخت ہے، جو زمین کے کٹاؤ کی وجہ سے پانی میں گر گیا تھا۔

اس کے پانی میں گرنے  سے زیادہ دلچسپ بات اس کا عمودی تیرنا ہے۔ کوئی بھی اس کے اس طرح تیرنے کی وضاحت نہیں کر سکا۔

طبعیات کے قانون کے مطابق جھیل کے بوڑھے آدمی کو   عمودی طور پر تیرنا چاہیے لیکن یہ طبعیات دانوں کے لیے بھی  پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔جھیل کے بوڑھے آدمی کی لمبائی  9 میٹر ہے  اور اس کا قطر 61 سینٹی میٹر ہے اور یہ گزشتہ 120 سالوں سے عمودی تیر رہا تھا۔

اس درخت کا تنا اتنا چوڑا ہے کہ  اس پر ایک  شخص کھڑا ہو سکتا ہے۔ایک قدیم تصویر میں ایک شخص  کو اس کے اوپر کھڑا بھی دکھایا گیا ہے۔کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ  اس درخت کے خشک اور گیلے حصے کا توازن سے اس طرح تیرنے میں مدد دیتا ہے۔

کریٹر لیک انسٹی ٹیوٹ  کے مطابق اس درخت کے اس طرح تیرنے کی سب سے قابل قبول وضاحت کچھ یوں ہے جب یہ درخت پانی میں گرا تو اس کے تنے میں کچھ چٹانیں تھی۔

وقت کے ساتھ ساتھ وہ چٹانیں  تو ہٹ گئیں لیکن درخت کا پانی میں موجود حصہ زیادہ بھاری ہوگیا۔ اسی وجہ سے یہ اس طرح تیر رہا ہے۔

کریٹر جھیل کا پانی بہت زیادہ شفاف ہے۔ اس کے پانی سے اس درخت کی جڑیں تک دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس کے نچلے سرے پر کسی چٹان  کا نشان نہیں ملتا۔ لیکن نیشنل پارک کے  ماہر ماحولیات  مارک بوکٹینیکا نے سی بی ایس کو بتایا کہ اس حوالے سے لاعلمی  ان کے لیے پریشانی  کا باعث نہیں ہے۔

مقامی افراد کاخیال ہےکہ اس درخت کا مقامی ماحول پر کافی اثر ہوتا ہے۔ایک بار سائنسدانوں نے  آمدورفت میں کسی حادثے سے بچنے کے لیے اس درخت کو کنارے کے قریب باندھ دیا۔ اس کے بعد جلد ہی  یہاں کا موسم پہلے سرد ہوا اور پھر برف باری ہونے لگی۔ اس درخت کو  جیسے ہی  کھلا چھوڑا گیا موسم ایک بار  پھر ٹھیک ہوگیا۔


لکڑی کا یہ مشہور شہتیر 120 سالوں سے عمودی تیر  رہا ہے۔ کوئی اس کی وجہ نہیں ..

متعلقہ عنوان :