مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں فی من 400 تا 500 روپے کی نمایاں کمی

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7600 تا 9000 رپے رہا ،پھٹی فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے ہوگئی

ہفتہ 16 نومبر 2019 17:34

مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں فی من 400 تا 500 روپے کی نمایاں کمی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی اور جنرز کی جانب سے گھبراہٹ میں اضافہ کے سبب روئی کے بھاؤ میں فی من 400 تا 500 روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی اچھی کوالٹی کی روئی فی من 9000 تا 9100 روپے کے بھا ؤپر فروخت ہورہی ہے لیکن خریدار بہت کم ہے کاروباری حجم بھی کم ہوگیا ہے۔

ہلکی و درمیانی روئی کا خریدار نایاب ہے جنرز زیادہ نقصان سے بچنے کیلئے روئی کی فروخت کرنے کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں اصل میں روئی کی کوالٹی پہلے ہی خراب تھی رہی سہی کسر مزید بارشوں نے پوری کردی جس کے باعث کوالٹی مزید خراب ہوگئی ملز مالکان کا کہنا ہے کہ اس کوالٹی کی روئی کو درآمد کنندہ یا پہلے خریدی ہوئی اچھی روئی کے ساتھ ملا کر استعمال کرنی پڑے گی۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7600 تا 9000 رپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے ہوگئی ہے۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8500 تا 9100 پھٹی کا بھاؤ 3200 تا 4400 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8200 تا 9000 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 4400 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9000 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کیوں کہ ٹیکسٹائل سیکٹرز کے بڑے گروپس بیرون ممالک سے روئی کی وافر مقدار میں درآمدی معاہدے کر رہے ہیں فی الحال تقریبا 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں مزید معاہدے کئے جارہے ہیں گزشتہ دنوں ایپٹما کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیارا نے دس دن میں دوسری بار پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ اس سال روئی کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے ٹیکسٹائل ملز کی ضرورت ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہے جبکہ کپاس کی پیداوار تقریبا 90 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے اس طرح مقامی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے تقریبا 60 لاکھ گانٹھیں بیرون ممالک سے درآمد کرنی پڑیں گی علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی سیلز ٹیکس کی مد میں پھنسی ہوئی 80 ارب روپے کی کثیر رقم ریفنڈ کرنے میں غیر ضروری تاخیر کر رہی ہے جس کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹرز کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو برآمد کنندگان کو دوبارہ زیرو ریٹڈ کی سہولت بحال کرے تا کہ برآمدات بڑھائی جاسکے علاوہ ازیں ٹاول مینو فیکچررز ایسوسی ایشن نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے 75 ارب روپے سیلز ٹیکس ریفنڈ میں پھنسے ہوئے ہیں اس کی فورا ادائیگی کرے جس کے باعث مالی بحران کے سبب برآمد متاثر ہورہی ہے۔نسیم عثمان نے کہا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طورپر ملا جلا رجحان کہا جا سکتا ہے چین اور امریکا کے درمیان اقتصادی تنازع طول پکڑ رہا ہے کبھی مثبت کبھی منفی خبریں آتی رہتی ہے جس کے باعث نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے وعدے کے بھاؤ میں اتار چڑھا ہوتا رہتا ہے USDA کی 7 نومبر تک کے ہفتہ وار رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت 110 فیصد اضافہ بتایا گیا ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ دوسرے ہفتہ بھی چین نے امریکا سے 83300 گانٹھیں درآمد کی ہے جبکہ پاکستان اس ہفتہ بھی ایک لاکھ 17 ہزار گانٹھیں درآمد کرکے پہلے نمبر پر رہا ہے۔

امریکن کاٹن کی برآمد میں زبردست ہفتہ وار اضافہ کے بھاؤ پر مثبت اثر پڑھنے کی توقع کی جارہی ہے۔چین میں روئی کا بھاؤ مستحکم رہا۔ جبکہ بھارت میں روئی کے بھاؤ میں مسلسل گراوٹ ہورہی ہے بھارت کے کپاس کے برآمد کنندگان حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ کم سے کم پاکستان کو روئی کی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے کیوں کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان بھارت سے وافر مقدار میں روئی درآمد کرتا ہے کیوں کہ وہ نسبتا سستی ہوتی ہے اور فوری شپمنٹ ہوجاتی ہے۔

مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر میں حکومت کی جانب سے ریفنڈ کی رقم منجمد ہونے کے سبب زبردست مالی بحران پایا جاتا ہے دریں اثنا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی 6 رکنی کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کے 20-2019 سال کے ہونے والے انتخابات میں نسیم عثمان پینل کے کاٹن بروکرز فورم کے امیدوار کی بلا مقابلہ کامیابی،محمد نسیم عثمان چئیرمین، عبدالجلیل خان نائب چئیرمین، تقی عباس سیکرٹری، چندر لال جوانٹ سیکرٹری، علی محمد توفیق ہارون ٹریسرر، گرداری لال آسودمل پبلک ریلیشن۔چئیرمین نسیم عثمان نے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کے 320 بروکرز کا ان کی پینل پر اعتماد کرنے کیلئے شکریہ ادا کیا اور اور یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے اعتماد پر پورا اترینگے اور بروکرز کے مفادات کیلئے کام کریں گے۔