جولائی تا اکتوبر، موبائل کی درآمد میں 86.23 فیصد اضافہ

درآمدی موبائل پر عائد فکس درآمدی ڈیوٹی کو بھی کم کردیا گیا ہے مثبت نتیجہ موبائل کی درآمد میں اضافہ کی صورت میں سامنے آیا ہے، رضوان عرفان اگر حکومت استعمال شدہ موبائل کی ڈیوٹی پر بھی غور کرے اسے ریگولیٹ کرے تو سالانہ 50 ارب روپے کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے،صدر کراچی الیکٹرونکس ڈیلرزایسوسی ایشن

بدھ 20 نومبر 2019 20:35

جولائی تا اکتوبر، موبائل کی درآمد میں 86.23 فیصد اضافہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2019ء) رواں سال جولائی سے اکتوبر تک موبائل کی درآمد میں گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں 86.23 فیصد جبکہ ڈالر کی مد میں 48.88 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں 60 ہزار893 ملین روپی(38کروڑ 77 لاکھ ڈالر)کے موبائل درآمد کیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال ان مہینوں کے دوران 32ہزار697 ملین روپے (26کروڑ 4لاکھ ڈالر) کے موبائل فون درآمد کیے گئے تھے۔

گزشتہ ماہ اکتوبر میں ستمبر کے تناسب سے موبائل فونز کی درآمد میں روپے کی مد میں 12.23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رواں مالی سال کے ابتدائی چار میں درآمد کئے گئے موبائل فونز میں سے جولائی میں 12ہزار 430 ملین روپے، اگست 13ہزار 472 ملین روپے، ستمبر میں 16 ہزار 487 ملین روپے اور اکتوبر میں 18 ہزار 504 ملین روپے کے موبائل درآمد کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق ایک سال میں روپے کی قدرمیں 30 فیصد کمی کی وجہ سے موبائل فون کی درآمد پر اضافی رقم ادا کرنی پڑی، حکومت کو صرف رجسٹرڈ موبائل فون کی درآمد کی شرط سے فائدہ ہونے لگا ہے، غیر رجسٹرڈ اور اسمگل موبائل فون کی روک تھام کے اقدامات سے ٹیکس اور ڈیوٹی کی وصولی میں مزید اضافہ ہوگا۔

کراچی الیکٹرانک ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے موبائل کی درآمد میں اضافہ کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے درآمدی موبائل پر عائد فکس درآمدی ڈیوٹی کو بھی کم کردیا گیا ہے جس کا مثبت نتیجہ موبائل کی درآمد میں اضافہ کی صورت میں سامنے آیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ انڈرائڈ سسٹم کی درآمد میں مسلسل اضافہ ملک میں اس کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ہے۔

حکومت کی جانب سے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے اقدامات اور موبائل ایپس کی صورت میں عوام کو ملنے والی سہولیات کی وجہ سے اینڈرائڈ ٹیکنالوجی کی طلب بہت بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ درآمد کیے جانے والے موبائلز میں 80 فیصد موبائلز عمومی طور پر 25 ہزار سے 80 ہزار تک کی حد تک ہوتے ہیں جسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں متوسط طبقہ کی موبائل کی خریداری کے حوالے سے پہنچ عمومی طور پر انھیں نرخوں کے درمیان ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ نئے فنانس ترمیمی ایکٹ 2019-20 میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس کا نظام تبدیل کر دیا تھا۔ ایف بی آرنے سیلز ٹیکس ختم کر کے قیمت کیتناسب سے فکس درآمدی ڈیوٹی عائد کردی تھی۔ 30 ڈالرسے 5000 ڈالرتک کیموبائلزپر 135 روپیسے 9500 روپے ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔کراچی الیکٹرانک ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہاکہ اگر حکومت استعمال شدہ موبائل کی ڈیوٹی پر بھی غور کرے اسے ریگولیٹ کرے تو سالانہ 50 ارب روپے کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

درآمد کیے گئے استعمال شدہ موبائل لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں جو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے بندش کے بعد بیکار پڑے ہیں۔ اگر ان پر ڈیوٹی وصول کرنے کا طریقہ کار طے کرلیا جائے اور فروخت کی اجازت دیدی جائے تو اربوں روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں استعمال شدہ موبائل کی طلب 80فیصد ہے جبکہ 20 فیصد نئے موبائل خریدے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ حکومت نے غیر قانونی موبائل فون لانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور بیرونِ ممالک سے آنے والے فون کو چلانے کے لیے انہیں رجسٹرڈ کرانا ضروری ہے۔