سٹیٹ بینک کی برطانیہ سے رقم پاکستان منتقل ہونے پر وضاحت

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے حکومت پاکستان کو تاحال کوئی رقم نہیں ملی۔ ذرائع اسٹیٹ بینک

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 5 دسمبر 2019 12:09

سٹیٹ بینک کی برطانیہ سے رقم پاکستان منتقل ہونے پر وضاحت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 دسمبر2019ء) ذرائع سٹیٹ بینک نے برطانوی نشریاتی ادارے سے رقم موصول ہونے کی تردید کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ذرائع سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز پاکستانی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے سے کہا تھا کہ پاکستان کو رقم موصول ہونا شروع ہو گئی ہے۔تاہم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے حکومت پاکستان کو کوئی رقم نہیں ملی۔

ذرائع اسٹیٹ بینک کے مطابق رقم کی منتقلی آن لائن ہوتی ہے۔رقم کی منتقلی فوراََ متعلقہ اکاؤنٹ میں ہوجاتی ہے۔این سی اے کے ساتھ تصفیے میں پاکستان کو 38 ارب روپے کی رقم،اثاثے منتقل ہونا ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے رئیل سٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کی ہے‘ یہ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے اور یہ رقم اور اثاثے ریاست پاکستان کو لوٹا دیے جائیں گے.برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تصفیے کے تحت ملک ریاض اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاﺅنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاﺅنڈ کے لگ بھگ ہے. بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگست 2019 میں اسی تحقیقات کے سلسلے میں 8 بینک اکاﺅنٹ منجمد کیے گئے تھے جن میں 12 کروڑ پاﺅنڈ کی رقم موجود تھی یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017 میں اے ایف او کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک کسی بھی اکاﺅنٹ کی منجمد ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے‘اس سے قبل اسی تحقیقات کے سلسلے میں دسمبر 2018 میں بھی دو کروڑ پاﺅنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی‘مجسٹریٹ کے احکامات کے بعد نیشنل کرائمز ایجنسی نے ان فنڈز کے حوالے سے مزید تحقیقات کیں این سی اے نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اگر اس رقم کو غیر قانونی ذریعوں سے حاصل کیا گیا ہے یا اسے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے گا تو پھر اسے ضبط کر لیا جائے گا. اس سلسلے میں ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ کچھ عادی ناقدین سی اے کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور ان کی کردار کشی کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کو کراچی بحریہ ٹاﺅن مقدمے میں 19 کروڑ پاﺅنڈ کے مساوی رقم دینے کے لیے برطانیہ میں قانونی طور پر حاصل کی گئی ظاہر شدہ جائیداد کو فروخت کیا‘دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ این سی اے کی پریس ریلیز کے مطابق یہ ایک سِول یعنی دیوانی مقدمہ ہے اور اس میں جرم تسلیم کرنے کا پہلو نہیں نکلتا.