قومی اسمبلی اجلاس، پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ دلائو نوٹس مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا

اراکین کی گیس سے متعلقہ جاری سکیموں کے جائزے کیلئے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے،پاکستان میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق ہے، مقامی پیداوار ساڑھے تین ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ طلب چھ بی سی ایف ہے،بنیادی وجہ گزشتہ سالوں میں اس جانب توجہ نہ دینا ہے، وزیر توانائی

منگل 14 جنوری 2020 00:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2020ء) قومی اسمبلی میں پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پر مناسب جواب نہ آنے پر اسے مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا جبکہ وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ اراکین کی گیس سے متعلقہ جاری سکیموں کے جائزے کیلئے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

پاکستان میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق ہے، مقامی پیداوار ساڑھے تین ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ طلب چھ بی سی ایف ہے،بنیادی وجہ گزشتہ سالوں میں اس جانب توجہ نہ دینا ہے۔پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ خواجہ شیراز محمود اور دیگر کے پنجاب میں گیس لوڈشیڈنگ اور گیس کی سپلائی کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بتایا کہ پاکستان میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق ہے،مقامی پیداوار ساڑھے تین ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ طلب چھ بی سی ایف ہے اس کی بنیادی وجہ گزشتہ سالوں میں اس جانب توجہ نہ دینا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے دس بلاک دیئے ہیں، 18 مزید کی بڈنگ ہوگی، شیل گیس پر بھی جارہے ہیں، ہائیڈرو کاربن کی طرف جارہے ہیں، پانچ نئے نجی ٹرمینلز کو اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سندھ سے کہا تھا کہ پاک لینڈ کا 17 کلومیٹر بنا دیں، ایس این جی پی ایل 1300 ایم ایم کیوبک فٹ تک لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں استعمال ہونے والی ایل این جی اس پائپ لائن کے ذریعے آسکتی تھی اس سال 1200 ایم ایم سی ایف ڈی لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ گھریلو صارفین پر توجہ دی جائے، کرک میں گیس فیلڈ پر مسلح افراد نے قبضہ کیا تین دن اس وجہ سے گیس تعطل کا شکار رہی ہم نے بات چیت سے ان کیلئے دس ارب روپے کا کرک و گردونواح میں گیس انفراسٹرکچر کا افتتاح کیا ہے جس جگہ گیس پیدا ہوتی ہے وہاں کے لوگوں کو گیس کی فراہمی پہلی ترجیح ہے۔چودھری شوکت علی بھٹی نے کہا کہ ان کے حلقہ کے 133 گائوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہے، چنیوٹ سے پنڈی بھٹیاں گیس پائپ لائن بچھانے کے لئے پائپ خریدے جاچکے ہیں تاہم وہاں فنڈز نہیں،وزیر توانائی نے بتایا کہ نگران حکومت کے دور میں فنڈز لیپس ہوئے‘ کے حوالے سے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی ایک ڈیڑھ ہفتہ تک اس معاملہ کو حل کر لے گی۔

افضل کھوکھر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان گیس خسارے میں ہے، ایل این جی کے مقابلے میں مقامی گیس کی قیمت بہت کم ہے، ہم نے مشترکہ مفادات کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا ہے کہ طلب اور رسد میں خلیج ختم کی جائے اس کے بعد حکومت فیصلہ کرے کہ کس سیکٹر کو سبسڈی دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی این جی سیکٹر اپنی گیس خود درآمد کرنے کے اقدامات اٹھا رہاہے۔

خواجہ شیراز کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں گیس منصوبے جلد مکمل ہوں گے، جاری منصوبوں کے حوالے سے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہے۔ طالب نکئی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہم اتھارٹی پر بات کرتے ہیں اس وقت ملک میں گیس کی طلب ساڑھے سات فیصد سالانہ بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے اس شعبہ پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کو ایک سال پہلے کہا کہ پاک لائن کی 125 کلومیٹر لائن مکمل ہونے دیں، ان وجوہات پر ٹیل اینڈ پر مسئلہ پیدا ہوا، ہم پرانے ویل فعال بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ سپیکر اسد قیصر نے رول 199 کے تحت کمیٹی کو مزید تحقیقات کے لئے ارسال کردیا۔