چیئرمین سینیٹ کی سینیٹ ارکان کی تعداد 104رکھنے کی تجویز

25ویں آئینی ترمیم کے بعد سینیٹ ارکان کی تعداد 96 ہوجائے گی، ترمیم کے بعد فاٹا سے4 سینیٹرز کی مدت مارچ2021ء میں ختم ہوجائے گی، فاٹا ارکان کو صوبوں میں تقسیم کردیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا قائمہ کمیٹی قانون کو خط

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 جنوری 2020 19:47

چیئرمین سینیٹ کی سینیٹ ارکان کی تعداد 104رکھنے کی تجویز
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری 2020ء) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون وانصاف جاویدعباسی کو خط ارسال کیا ہے کہ فاٹا سینیٹرزکی چاروں نشستیں صوبوں میں تقسیم کی جائیں، میری رائے ہے کہ سینیٹ کے ارکان کی تعداد 104 ہی رہنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تجاویز کو زیرغور لایا جائے۔

پچیس ویں آئینی ترمیم میں فاٹا کے8 سینیٹرز کی الیکشن سے متعلق شق کونکال دیا گیا تھا۔ آئینی ترمیم کے بعد سینیٹ ارکان کی تعداد 96 ہوجائے گی۔ 25 ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا تھا کہ فاٹا سے سینیٹرز اپنی مدت پوری کریں گے۔ فاٹا سے 4 سینیٹرز کی مدت مارچ2021ء کوختم ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

4 ممبرزکی مدت مارچ 2024ء میں ختم ہوجائے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے تجویز دی ہے کہ سینیٹ کے ارکان کی تعداد 104 ہی رہنی چاہیے۔

فاٹا سے سینیٹرز کی نشستیں چاروں صوبوں میں تقسیم کردی جائیں۔ سینیٹ کے مارچ 2024ء کے الیکشن میں صوبوں کی مزید 4 نشستیں بڑھا دی جائیں۔ واضح رہے فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کے بعد فاٹا سینیٹرز کی سینیٹ میں تعداد کم ہوجائے گی۔ اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے 16سینیٹرز، پیپلزپارٹی 19، تحریک انصاف 15، ایم کیوایم 5 اور 30 آزاد سینیٹرز ہیں، اسی طرح جماعت اسلامی ، بی این پی ، اے این پی سمیت دیگر جماعتوں کے سینیٹرز موجود ہیں۔

دریں اثناں سینیٹ کی دو قائمہ کمیٹیوں اور ایک ذیلی کمیٹی کے اجلاس کل بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس ہوں گے۔ سینیٹ کی سب کمیٹی برائے سمندر پاکستانیز و انسانی ترقی کا اجلاس سینیٹر نگہت مرزا کی سربراہی میں ہو گا اور کمیٹی اجلاس میں مہران ٹائون کراچی میں سمندر پار پاکستانیز کے پلاٹوں پر ناجائز قابضیں کے قبضہ کے خلاف آپریشن کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔