وزیر اعظم عمران خان کی یوٹیوب سربراہ اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اعلی حکام سے ملاقاتیں

یوٹیوب پلیٹ فارم کو پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 جنوری 2020 18:19

وزیر اعظم عمران خان کی یوٹیوب سربراہ اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اعلی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری۔2020ء) وزیر اعظم عمران خان نے یوٹیوب اور سافٹ ویئر کمپنی SAP سمیت ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل دنیا کے سربراہان سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری اور ملک کی مثبت تصویر کشی کی پیشکش کی ہے. وزیر اعظم ان دنوں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں موجود ہیں اور دوران وہ دنیا کے اہم سیاسی، تجارتی اور ٹیکنالوجی کے امور کے ماہرین سے ملاقات میں مصروف ہیں عمران خان نے دنیا کی سب سے بڑی سافٹ ویئر انٹرپرائز کمپنیوں میں سے ایک سسٹم ایپلیکیشن اینڈ پراڈکٹ(SAP) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کرسچن کلائن سے ملاقات کی اور ان سے حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے اقدام میں مدد کی درخواست کی.

(جاری ہے)

ملاقات کے موقع پر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر کامرس عبدالرزاق داﺅد، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری اور ڈاکٹر معید یوسف اور غیرملکی سرمایہ کاری کے سفیر علی جہانگیر صدیقی بھی موجود تھے کرسچن کلائن نے وزیر اعظم کو بتایا کہ SAP کا پاکستان سے 20سال پرانا اور گہرا رشتہ ہے اور حکومت پاکستان کی تنخواہوں اور پنشن کے نظام کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کا منصوبہ انہی کا تیار کردہ ہے.وزیر اعظم نے کرسچن کلائن کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے شہریوں کی شکایات کے ازالے، حکومتی دفاتر کے انتظامی امور میں بہتری اور امور کی بہتر انداز میں انجام دہی سمیت دیگر حکومتی امور کو بہتر انداز میں انجام دینے کے لیے ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے وزیر اعظم نے SAP کو حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے اقدام کو سپورٹ کرتے ہوئے اہم یونیورسٹیز کے تعاون سے نوجوانوں کو تربیت دینے اور ڈیجیٹل صلاحیتوں سے لیس کرنے میں مدد کرنے کی دعوت دی.

انہوں نے سافٹ ویئر ایپلی کیشن اینڈ پراڈکٹ کو پاکستان میں سافٹ ویئر لیب کے قیام کی بھی دعوت دی تاکہ پاکستان SAP کے لیے سافٹ ویئر انجینئرنگ کی جا سکے SAP کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے وزیراعظم کی جانب سے حکومتی اداروں اور معاشی شعبے کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے عزم کو سراہا اور جرمنی میں نوجوان سافٹ ویئر انجینئر کو تربیت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تاکہ وہ پاکستان میں سافٹ ویئر تیار کر سکیں.اس کے علاوہ وزیر اعظم نے یوٹیوب کی سربراہ سوسین ووجیسکی سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کی سربراہ تانیہ ایدروس، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس اور غیرملکی سرمایہ کاری کے سفیر علی جہانگیر صدیقی موجود تھے ملاقات کے دوران یوٹیوب پلیٹ فارم کو پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا گیا.

اس موقع پر یوٹیوب پلیٹ فارم کو پاکستان میں سیاحت اور تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کی توجہ کے حصول کا ذریعہ بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علاوہ عمران خان نے ٹیکنالوجی کمپنی سیمنز کے سربراہ جو کیسر سے بھی ملاقات کی جس میں سیمنز کو پاکستان میں تربیتی مہارت کا پروگرام متعارف کرانے کی دعوت دی گئی.وزیر اعظم نے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سیمنز کی مسلسل خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان کو مختلف صلاحیتوں سے لیس کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور سیمنز سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حخومت کے ہنرمند جوان پروگرام کے تحت پاکستانی نوجوانوں کو اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی کی فراہمی کا پروگرام تعارف کرائیں ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کو صلاحیتوں سے لیس کرنے سے ملازمت کے مواقع بڑھنے کے استھ ساتھ ملک بھی معاشی طور پر مستحکم ہو گا.انہوں نے سیمنز پاکستان کے سربراہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے پاکستانی یونیورسٹیز کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے حوالے سے تعلیم کی فراہمی کے سلسلے میں بھی تعاون کی بھی دعوت دی ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس 21 جنوری سے 23 جنوری تک جاری رہے گا عالمی اقتصادی فورم کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والے رواں برس کے اجلاس کا موضوع اسٹیک ہولڈرز برائے مربوط و پائیدار دنیا رکھا گیا ہے.فورم سے سیاسی رہنما، بزنس ایگزیکٹوز، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان اور سول سوسائٹی کے نمائندے عصر حاضر کے اقتصادی، جیو پولیٹیکل، سماجی اور ماحولیاتی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے وزیراعظم عمران خان پاکستان کے وژن اور معیشت، امن و استحکام، تجارت، بزنس اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق پاکستان کی کامیابیوں سے آگاہ کریں گے عمران خان ڈیووس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال کو بھی اجاگر کریں گے اور اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کے نکتہ نظر پر بھی روشنی ڈالیں گے.