بلوچستان عوامی پارٹی کے تقریباً تمام ارکان ناراض ہیں،

جو شخص پارٹی نہیں چلا سکتا وہ صوبہ کیسے چلائے گا ،میر عبدالقدوس بزنجو میرے پاس 15سے 20لوگ ہیں آنے والے دنوں میں چیز یں مزید واضح ہو جائیں گی وقت فیصلہ کریگا کہ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوتا ہے وزیراعلیٰ ، صوبائی وزیر خزانہ اور سینیٹر سرفراز بگٹی کے بیانات پر استحقاق کمیٹی کو کارروائی کی سفارش کردی ہے ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 24 جنوری 2020 21:50

بلوچستان عوامی پارٹی کے تقریباً تمام ارکان ناراض ہیں،
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2020ء) اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے تقریباً تمام ارکان اسمبلی ناراض ہیںجس دن نئی حکومت بنی پوری باپ ایک جگہ ہوگی جو شخص پارٹی نہیں چلا سکتا وہ صوبہ کیسے چلائے گا 8ماہ پہلے بھی حکومت کی تبدیلی چیئر مین سینیٹ کے کہنے پر موخر کی تھی اب صورتحال ابتر ہوچکی ہے، موجود ہ حکومت صوبے کی تاریخ کی بد ترین حکومت ہے ، میرے پاس 15سے 20لوگ ہیں آنے والے دنوں میں چیز یں مزید واضح ہو جائیں گی وقت فیصلہ کریگا کہ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوتا ہے لیکن تبدیلی ضرور آئے گی میں کسی صورت پیچھے نہیں ہٹونگا،وزیراعلیٰ ، صوبائی وزیر خزانہ اور سینیٹر سرفراز بگٹی کے بیانات پر استحقاق کمیٹی کو کاروائی کی سفارش کردی ہے ، یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی میں سوشل ڈیموکریٹک کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جو شخص خود چل نہیں پا رہا وہ مجھے کیا یقین دہانی کروائے گا جام کمال صوبے اور پارٹی کے مالک نہیں ہم دنوں ہی ارکان ہیں ہمارا حق بنتا ہے کہ اپنے تحفظات کھل کر سامنے لائیں پارٹی کی قیادت بھی سمجھتی ہے کہ جام کمال پارٹی چلانے کے قابل نہیں جو شخص پارٹی نہیں چلا سکتا وہ صوبہ کیسے چلائے گا ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں حکومت چلنے کا نام نہیں لے رہی ہر طرف پہیہ جام ہے 8ماہ پہلے بھی حکومت کی تبدیلی کے کوشش کی لیکن اس وقت چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ مزید 6سے 8ماہ دیکھیں اگر چیزیں بہتر نہیں ہوتیں تو ہم تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے ، اب میں چیئر مین سینیٹ سے کہتا ہوں کہ وہ آئیں اور چیزوں کو دیکھیں ، بلوچستان عوامی پارٹی عوام کے لئے بہتر طور پر کام نہیں کر پار ہی ،انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا عہدہ آئینی ہے جسکی اجازت کے بغیر وزیراعلیٰ بھی ایوا ن میں بات نہیں کر سکتا لیکن اس کرسی پر بیٹھ کر میں عوامی خدمت نہیں کرسکتا عوامی دفتر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ ہے جہاں کے دروازے ماضی کی روایت کے برعکس عوام کے لئے بند ہیں لوگ وزیراعلیٰ کے دفتر نہیں جا سکتے ، ریڈ زون میں کسی کو عام آدمی نظر نہیں آتایہی وجہ سے ہے میں نے آواز بلند کی اگر پارٹی کے اند ر ہی تبدیلی آئے تو ٹھیک ہے ورنہ پارٹی کسی کی میراث نہیں میں نے جو قدم اٹھا یا ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹونکا انہوں نے کہا کہ حکومت بنا نے میں مجھے مشکلات درپیش نہیں کل ہی حکومت بنا سکتا ہوں لیکن ہم نے نیک نیتی سے ایک جماعت بنائی اس نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ 10ارکان لے آئیں ہم آپکا ساتھ دیں گے اپوزیشن خوش ہوگی کہ پارٹی ٹوٹے اور وہ حکومت میں آئیں میرے پاس 15سے 20لوگ ہیں آنے والے دنوں میں چیز یں مزید واضح ہو جائیں گی انہوں نے کہا کہ وقت فیصلہ کریگا کہ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوتا ہے لیکن تبدیلی ضرور آئے گی ، میر عبدالقدوس بزنجو نے مزید کہا کہ اسپیکر کے خلاف بات کرنا آئین کے خلاف بات کرنے کے مترادف ہے وزیراعلیٰ ، صوبائی وزیر خزانہ اور سینیٹر کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اگر یہ لوگ مجھے دعوت دے رہے ہیں کہ کور کمیٹی کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کریں انہیں یہ نہیں معلوم اسپیکر غیر جانب دار اور پورے ایوان کا نمائندہ ہوتا ہے اگر میں پارٹی کے سامنے پیش ہونگا تو متنازعہ ہوکر اسپیکر رہنے کا حق کھو دونگا، میں نے وزیراعلیٰ ، صوبائی وزیر خزانہ اور سینیٹر کے بیانات کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا ہے ،وزیراعلیٰ کی نظر میں جب اسپیکر کی اہمیت نہیں ہے تو وہ اسکے الفاظ کی کیا اہمیت ہوگی پورے ایوان کے نمائندے کے الفاظ کی حیثیت سے اگر میرے الفاظ کی یہ اہمیت ہے تو مجھے ہائوس کو چیئر کرنے کا بھی حق نہیں ہے ،اسپیکر پارٹی سے بالاتر ہوتا ہے مجھے فلور کراسنگ نہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے ، ،انہوں نے کہا کہ پہلے بھی جب میں نے 2017میں اسپیکر شپ چھوڑی تھی میں اکیلا تھا جب میں نے ہمت کی اور اللہ نے مدد کی تو بعد میں لوگ میرے ساتھ آئے ،اب بھی اکیلا نکلا ہوں میرا مقصد ہے کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ جو کچھ ہورہا وہ سب ٹھیک نہیں مجھے کسی کے ساتھ کی ضرورت نہیں ہے ،ماضی میں اپوزیشن میں صرف 10لوگ تھے لیکن آج 23لوگ ہیں حکومت بنانے کے لئے 8سی9لوگوں کی ضرورت ہے جو کہ انتا مشکل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی جتنی بھی جماعتیں ہیں وہ سب عوام کی خدمت کے لئے منتخب ہوکر آتی ہیں ہمیں صوبے میں ایسی حکومت بنانی چاہیے جوبلوچستان کے مفاد میں کام کرے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے تقریباً تمام ارکان ناراض ہیں جو وقت پر آجائیں گے جس دن حکومت بنی پوری باپ ایک جگہ ہوگی یہ پارٹی ختم نہیں ہوگی ہم اسے عوام کی نمائندہ جماعت بنائیں گے ،میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جام قابل احترام اور پارٹی صدر ہیںجام کمال خان پارٹی اور حکومت چلانے میں ناکام ہیں میری یہ ذمہ داری ہے کہ جو چیزیں خراب ہیں انہیں خراب کہوں بے شک جام صاحب یا کوئی اور ناراض ہو،جام کمال اچھے بند ے ہیں لیکن وہ فیصلے نہیں لے سکتے فیصلے لینے کے لئے معیشت نہیں عوام کے مسائل اورعوامی مفادات دیکھنے پڑتے ہیں ، 30ارب میں آدھے پاکستان کی ترقی ممکن نہیں ہم معاشی ، تعلیمی ، زراعت، صنعتی لحاظ سے دوسرے صوبوں سے پیچھے ہیں لیکن پورا ایک سال بجٹ استعمال نہیں ہو سکا اگلے سال پرانی منظور شدہ اسکیمات نکال کر اپنی مرضی کی اسکیمات ڈال دی گئیں یہ بلوچستان میں پہلی بارہوا اس سے بد تر حکومت صوبے کی تاریخ میں نہیں آئی ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بند ہ چل نہیں پا رہا وہ کیا یقین دہانی کروائیں گے جام کمال صوبے اور پارٹی کے مالک نہیں ہم دنوں ہی ارکان ہیں ہمارا حق بنتا ہے کہ اپنے تحفظات کھل کر سامنے لائیں پارٹی کی قیادت بھی سمجھتی ہے کہ جام کمال پارٹی چلانے کے قابل نہیں جو شخص پارٹی نہیں چلا سکتا وہ صوبہ کیسے چلائے گا ، قبل ازیں میر عبدالقدوس بزنجو نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہامیں محنت ،لگن اور سچائی کی وجہ سے کم عمر ترین گورنر، وزیراعلیٰ ، اسپیکر رہا ہوں آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی اور اجتماعی مفادات کا سوچیں ،انہوں نے کہا کہ ہمیں حق اور سچ کے لئے کسی بھی طاقت یا کسی کی ناراضگی سے نہیں ڈرنا چاہیے سیاست دان ملک کا سب سے معصوم طبقہ ہے جسکی بات کوئی نہیں مانتا ووٹر چاہتے ہیں کہ میرٹ کے بر عکس انکے کام ہوں جہاں سے مسائل شروع ہوتے ہیں نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ معاشرے میں شعور اور آگاہی فراہم کریں ، انہوں نے کہا کہ صوبے میں یوتھ پالیسی اور یوتھ پارلیمنٹ کے حوالے سے عالمی سطح پر قوانین کے جائزہ لینے کے بعد قانون سازی کی جائیگی ۔