پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تعینات اشتیاق احمد کے خلاف تحریک التوائ کا جواب سات ماہ بعد بھی اسمبلی میں جمع نہ کروایا جاسکا

منگل 28 جنوری 2020 23:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2020ء) صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن کے غیر اعلانیہ پی ایس او اور مبینہ غیر قانونی طور پرپنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تعینات اشتیاق احمد کے خلاف تحریک التوائ کا جواب سات ماہ بعد بھی اسمبلی میں جمع نہ کروایا جاسکا۔ تفصیلات کے مطابق ایم پی اے اسوہ آفتاب نے صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر تعینات اشتیاق احمد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں جون 2019ئ میں تحریک التوائ جمع کرائی کہ اشتیاق احمد نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو یرغمال بنا رکھا ہے اور سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجز میں بے جا مداخلت کرتا ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اقربائ پروری بھی بڑھ گئی ہے۔

قرار داد کے مطابق اشتیاق احمد نے بطور سیکشن آفیسر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جبکہ ہائر ایجوکیشن سے قبل وہ سرکاری کالج میں لیکچرر تھے۔

(جاری ہے)

اشتیاق احمد پر الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ نجی کالجز میں بھی ملازمت کرتے رہے ہیں اور یہ نجی ادارے ان کی سرپرستی کرتے ہیں۔ اشتیاق احمد جعلی ڈگریوں کے الزام میں ملوث نجی کالج گلوبل انسٹی ٹیوٹ لاہور میں رجسٹرار جبکہ علی انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن میں کنٹرولر کے عہدے پر تعینات رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایچ ای سی نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کو غیر قانونی قرار دے کر بند کردیا ہے۔ قبل ازیں سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز نے بھی گورنر پنجاب کو اشتیاق احمد کے بارے میں شکایت کی تھی مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ابھی تک ایچ ای ڈی کی طرف سے تحریک التوائ کا جواب جمع نہیں کرایا گیا اور روزنامہ جناح میں سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد اشتیاق احمد کو خانہ پری کے لئے بظاہر ایچ ای ڈی سے واپس یونیورسٹی آف ایجوکیشن بھجوادیا گیا جہاں اس کے وقت وائس چانسلر نے ان کی پتوکی کالج تعیناتی کے باوجود وقتی طور پر جائننگ لی اور اب موصوف پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بلا شرکت غیرے ایک آرام دہ فرنشڈ آفس میں غیر قانونی طور پر منسٹر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کے ساتھ بدستور تعینات ہے اور اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

پی ایچ ای سی میں اشتیاق احمد کی سکھا شاہی زبان زد عام ہے اور وہ اپنے آپ کو منسٹر کا فرنٹ مین ظاہر کرکے مال پانی اکٹھا کرتا ہے اور پھر حصہ اوپر تک پہنچاتا ہے۔ اشتیاق احمد کے خلاف متعدد انکوائریزکی گئیں مگر وہ منسٹر کا نور نظر ہونے کی وجہ سے ہر بار اس سے بچ نکلتا ہے جس میں قابل ذکر2018ئ میں ایچ ای ڈی میں اس وقت کی ایڈیشنل سیکرٹری اکیڈمکس مریم کیانی طرف سے انکوائری ہے جس میں اشتیاق احمد کو فوری محکمہ بدر کئے جانے کی سفارش کرکے اس کو اس کے پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ بھیجنے کی سفارش بھی کی گئی مگر وہ اب ایک بار پھر تمام قوانین کو روندتا ہوا منسٹر کے ساتھ غیر اعلانیہ پی ایس او کے طورپر کام کررہا ہے اور حال ہی میں سات یونیورسٹیوں کے 23 پرائیویٹ کیمپسز کو بھی غیر قانونی قرار دلوانے کے لئے اشتیاق احمد نے بنیادی کردار ادا کیا اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرف سے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیائ کے زیر عتاب مالک عمران مسعود نے اس کو [مہرہ کے طور پر استعمال کیا اور موجود نہ ہونے والے کیمپسز کے خلاف بھی احکامات جاری کروادئیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اشتیاق احمد کا ابھی تک نجی کالجز سے گٹھ جوڑ ہے جو کہ قانونی طور پر کام کرنے والے کیمپسز کو بھی جان بوجھ کر بند کروا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود نے ہی اشتیاق احمد کو صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں سے متعارف کروایا تھا۔