ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ غیر قانونی ہے، سندھ ہائیکورٹ

تبادلوں میں سندھ پولیس ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے،سندھ حکومت تبادلے کے لیے آئی جی سندھ سے مشاورت کی پابند ہے، عدالت کا فیصلہ

بدھ 29 جنوری 2020 13:34

ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ غیر قانونی ہے، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2020ء) سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیدیاہے۔بدھ کوجسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سید پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا۔عدالت نے دونوں اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ غیر قانونی ہے، پولیس افسران کے تبادلے میں طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا، سندھ حکومت آئی جی پولیس کی مشاورت کے بغیر پولیس افسران کے تبادلے نہیں کر سکتی۔

سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تبادلوں میں سندھ پولیس ایکٹ کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی گئی ہے،فیصلے میں کہا گیا کہ سندھ حکومت افسران کے تبادلے کے لیے آئی جی سندھ سے مشاورت کی پابند ہے۔

(جاری ہے)

پولیس افسران کے تبادلوں سے متعلق درخواست سماجی رہنما جبران ناصر نے دائر کی تھی۔دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حالیہ دنوں میں 80 پولیس افسران کے تبادلے کردیئے گئے جن میں سندھ حکومت نے اپنے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے، ڈی آئی جی خادم حسین کا تبادلہ بھی آئی جی کے علم میں لائے بغیر کردیا گیا، حالانکہ ڈی آئی جی کے تبادلے کیلئے آئی جی سے مشاورت لازمی ہے۔

رواں ماہ ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان نے صوبائی وزیر امتیاز شیخ اور وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کے خلاف رپورٹ پیش کی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے انہیں عہدے سے ہٹادیا تھا لیکن آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایس پی ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک دیا تھا۔