سانحہ تیز گام کے 11 مسافر پراسرار طور پر تاحال لاپتہ

سانحہ تیز گام کے 11 لاپتہ افراد سندھ کے رہنے والے تھے اور متاثرہ ٹرین کی بوگی نمبر 12 میں سوار تھے

ہفتہ 22 فروری 2020 01:00

سانحہ تیز گام کے 11 مسافر پراسرار طور پر تاحال لاپتہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 فروری2020ء) سانحہ تیز گام کے 11 مسافر پراسرار طور پر تاحال لاپتہ، سانحہ تیز گام کے 11 لاپتہ افراد سندھ کے رہنے والے تھے اور متاثرہ ٹرین کی بوگی نمبر 12 میں سوار تھے۔ تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل کراچی سے لاہور آنے والی تیز گام ایکسپریس کو پہنچنے والے حادثے کے گیارہ لاپتہ افراد کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔

نہ ہی ریلوے انتظامیہ تاحال ان افراد کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچ سکی ہے۔ سانحہ تیز گام کے گیارہ لاپتہ افراد جو سندھ کے رہنے والے تھے متاثرہ ٹرین کی بوگی نمبر 12 میں سوار تھے۔ جو سانحہ سے لے کر اب تک لاپتہ ہیں۔ ان کے لواحقین اپنے پیاروں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ لواحقین نے اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس رونما ہونے والے سانحہ تیز گام کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیز گام ٹرین میں سلنڈر پھٹنے سے آگ نہیں لگی۔ ٹرین میں آگ کچن پورشن میں الیکٹریکل کیٹل کی ناقص وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ بتایا گیا ہے کہ 12 نمبر بوگی میں الیکٹرک سپلائی بوگی نمبر 11 سے غیر قانونی طریقے سے لی گئی تھی۔

الیکٹرک کیٹل کی وائرنگ میں آگ لگنے سے کچن کے قریب پڑے سامان میں بھی آگ لگی۔ وائرنگ متاثر ہونے سے پوری بوگی میں شدید دھواں بڑھ گیا، آگ نے بوگی نمبر12 کی تمام وائرنگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ٹرین میں آگ لگنے کا ذمے دار ڈپٹی ڈی ایس، کمرشل آفیسر، ایس ایچ او، ڈائننگ کار کے ٹھیکیدار، ویٹرز، ہیڈ کانسپٹیبل، کانسٹیبل، ریزرویشن سٹاف قرار دیے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ذمہ داروں کو پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔ جبکہ واضح رہے کہ ٹرین حادثے میں 75 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس سانحہ کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی وزیر ریلوے کی سرزنش کی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ریل حادثے میں میں 70 افراد کے جلنے کے واقعے پر تو وزیرریلولے کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ سانحہ کے بعد گیٹ کیپر اور ڈرائیورز کو نکالا، بڑوں کو کیوں نہیں نکالا؟