خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن کے مابین ڈیڈلاک تاحال برقرار

چوتھے روزبھی سائیڈروم میں جاری مذاکرات کی ناکامی پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اپنااحتجاج جاری رکھا

پیر 24 فروری 2020 20:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2020ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن کے مابین ڈیڈلاک تاحال برقرار،چوتھے روزبھی سائیڈروم میں جاری مذاکرات کی ناکامی پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اپنااحتجاج جاری رکھا اوراپنی کرسیاں خالی چھوڑ کرکسی قسم کارروائی میں حصہ نہیں لیا دوسری جانب ایوان نے چاربلوں کی منظوری دیدی۔

پیر کے روزسواگھنٹہ کی تاخیرسے جب سپیکرمشتاق غنی کی زیرصدارت صوبائی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا تو وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی اوروزیرخوراک قلندرلودھی حزب اختلاف کے اراکین کیساتھ مذاکرات کیلئے آئے جسکے بعد اپوزیشن مشاورت کیلئے سائیڈروم چلی گئی اور30منٹ بعد اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک ایوان میں دوبارہ آئے اوروزراء کوبتایاکہ اپوزیشن مذاکرات کرنے کوتیار ہے تاہم تب تک اسمبلی اجلاس موخرکیاجائے وزراء نے اتفاق کرتے ہوئے کاغذ پرتحریرلکھ کر سپیکرکے حوالے کیا کہ اجلاس موخرکیاجائے تاہم سپیکر نے اجلاس ملتوی کرنے کی بجائے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اوراپوزیشن کی غیرموجودگی میں انکاایجنڈالیپس کردیا جس پر لابی میں موجود اپوزیشن جماعتیں سیخ پاہوگئیں اجلاس کے اختتام سے تھوڑی دیرپہلے ایوان میں داخل ہوکرشدیداحتجاج شروع کیا جسکے باعث ایوان ایک بارپھرمچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اور کان پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے باآوازبلندکہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کا ماحول اچھاہو اپوزیشن ہمارے بھائی ہیں انکے ساتھ بیٹھیں گے اس موقع پرسپیکرمشتاق غنی نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ اپنااحتجاج ختم کرکے نشستوں پر بیٹھ جائیں ،بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بلاول آفریدی نے بھی اپوزیشن سے نشستوں پر بیٹھنے کی کی استدعاکی جس پر جے یوآئی کے رکن محمودبیٹنی نے سخت لہجے میں بلاول آفریدی کو خاموش بیٹھنے کاکہا پی پی کی رکن نگہت یاسمین اورکزئی اپنے ساتھ میگافون کے ہمراہ ایوان میں داخل ہوئی اور اسمبلی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی اس دوران سکیورٹی عملے نے انہیں میگافون دینے کہاتوخاتون رکن آپے سے باہرہوگئی سپیکرمشتاق غنی نے سیکرٹری اسمبلی کوہدایات جاری کیں کہ آئندہ ایسے آلات ایوان لانے کی اجازت نہ دی جائیجب اپوزیشن کے احتجاج میں شدت آئی توسپیکرنے اجلاس آج منگل کے روز تک کیلئے ملتوی کردیاایوان نے اپوزیشن کے شدیداحتجاج کے دوران فنانس ترمیمی بل،یونیورسٹیزترمیمی بل ،حصول اراضی ترمیمی بل اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بلوں کی منظوری دیدی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء میڈیاسے گفتگومیں اے این پی کے پارلیمانی لیڈرسردارحسین بابک نے کہاکہ حکومتی وزراء نے مذاکرات کیلئے ہمیں سائیڈروم بھیجا ہم نے تجویزدی کہ مذاکرات کامیاب ہونے تک اسمبلی اجلاس موخرکیاجائے لیکن سپیکر نے جانبداری کامظاہرہ کرتے ہوئے اجلاس جاری رکھا انہوں نے کہاکہ حکومت عددی اکثریت کے بل بوتے پر اسمبلی کوبلڈوزکررہی ہے۔