نئی دہلی میں صورتحال کشیدہ، فوج طلب کیے جانے کا امکان

بھارتی پولیس حالات کنٹرول کرنے میں ناکام،فوج بلانے کے لیے وزارت داخلہ کو خظ لکھ رہا ہوں وزاعلیٰ اروند کیجروال

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 26 فروری 2020 11:11

نئی دہلی میں صورتحال کشیدہ، فوج طلب کیے جانے کا امکان
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 فروری2020ء) بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں ہنگامے جاری ہیں اور صورتحال قابو سے باہر ہو گئی ہے۔وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے نئی دہلی میں فوج بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے،ان کا کہنا ہےکہ بھارتی پولیس صورتحال پر قابو نہیں پا سکی لہذا فوج کو بلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں حالات تشویشناک ہو چکے ہیں۔

کرفیو کے نفاذ اور فوج کی طلبی کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ رہا ہوں۔ نئی دہلی میں مسلمانوں کے پرامن احتجاج پر شدت پسند ہندوں کے حملوں کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پولیس کو شوٹ آن سائٹ کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم فسادات کو قابو کرنے کیلئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو احتجاج کو زبردستی ختم کروانے کیلئے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حکم کا مقصد صرف مسلمانوں کے احتجاج کو روکنا اور ان کا قتل عام کرنا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے مابین ہونے والے پرتشدد واقعات میں 20 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔اتوار سے جاری ہنگاموں میں اب تک درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ۔

یہ ہنگامے دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہوئے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق پرتشدد واقعات میں اب تک ایک پولیس اہلکار کے علاوہ چار شہری بھی ہلاک ہوئے ۔منگل کو جی ٹی بی ہسپتال کے ذرائع نے سات اموات کی تصدیق کی ۔ ہنگاموں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد تین درجن سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں پرتشدد واقعات کے بعد دیر رات چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔

یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ دہلی بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے زیرقیادت ایک ریلی کے بعد موج پور اور شمال مشرقی دہلی کے دیگر علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ انھوں نے یہ ریلی جعفرآباد کے قریب موج پور کے علاقے میں ہفتے کی رات کو شہریت ترمیمی قانون کے حق میں نکالی تھی جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگ دھرنا دے رہے تھے۔