Live Updates

9 مئی 2023 کو ایک سیاسی جماعت نے سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت حساس تنصیبات ، یاد گار شہداء اور پاکستان کی اساس پر حملہ کیا ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی پریس کانفرنس

ہفتہ 4 مئی 2024 19:30

9 مئی 2023 کو ایک سیاسی جماعت  نے  سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت ..
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2024ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ برس 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ کا اندوہناک واقعہ رونما ہو ا، جس دن پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے کارکنان اور رہنماؤں نے باقاعدہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت حساس تنصیبات اور پاکستان کی اساس پر حملہ کیا ، ان تمام واقعات کی شہادتیں اور ثبوت باقاعدہ میڈیا نے وڈیو و تصاویر کی صورت میں ٹی وی، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے پوری قوم کو دکھائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی 2023 کو ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کی ریڈ لائن کو کراس کیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ، سیاسی اور نظریاتی اختلافات اپنی جگہ لیکن ایک سیاسی جماعت کے کارکنان نے اپنے قائدین کے ہمراہ منصوبہ بندی کے ساتھ پاکستان کی اساس پر حملہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے ٹارگٹ پہلے سے طے تھے جس طرح لاہور، میانوالی پنڈی سمیت پورے ملک میں بغیر کسی رکاوٹ کے حملہ آور ہوئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کے بعد اس جاعت کا کوئی بھی لیڈر گرفتار کارکن کے پاس نہیں گیا ، پارٹی لیڈر نے ان سے قربانیاں تو مانگیں اور کارکنان کو ایسے حملے کرنے پر اکسایا لیکن کارکنان کو مشکل وقت میں لاوارث چھوڑ دیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ کو دہشت گردی کی عدالت سے سزائیں ہوئی ہیں اور کچھ لوگوں کے مقدمات چل رہے ہیں جبکہ وقت کے ساتھ ان کے جو فیصلے ہوں گے وہ عدلیہ کرے گی ۔ خو اجہ آصف نے کہا کہ اس سیاسی جماعت کا 9 مئی 2023 سے 2024 تک کا کردار دیکھیں ، غلامی نامنظور کے نعرے لگائے گئے اور آج لابئیسٹ کمپنیاں ہائر کر کے امریکہ کی منتیں کی جارہی ہیں سارے نعرہ ایک سال بعد غائب ہو گئے ہیں اور اب نعروں کی جگہ ترلے منتیں آگئیں ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ 9مئی 2023 سے 2024 تک جنہوں نے حقیقی آزادی ، غلامی نا منظور کے نعرے لگائےاور بہت سے دعوے کیے ، اب انہوں نے کل ہی 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے ،نعرہ لگا رہے ہیں کہ ہم مذکرات کریں گے پہلے کچھ اور کہا اور کل انہوں نے ترمیم کر کے کہا ہے کہ 3 سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے مذاکرات کریں گے جبکہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف جو زبان عمران خان جلسوں میں استعمال کرتا تھا محمود خان اچکزئی کی جس طرح جلسوں میں نقلیں عمران خان اتارتا تھا عمران خان کو کوئی شرم حیا نہیں ہے ، میں نے اسمبلی کے فلور پر ڈائریکٹ عمران خان کو شرم دلانے کی کوشش کی تھی ۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ انہوں نے وہ سارے طریقے استعمال کیے گئے جس سے پاکستان کی خودمختاری داؤ پر لگے، اب وہ ہی لوگ مذکرات مانگ رہے ہیں کیونکہ عمران خان اور اس کی جماعت کی ساری سیاست تضادات سے بھری پڑی ہے ، پاکستان کی سیا سی تاریخ میں اتنے تضا دات کسی اور سیا سی جماعت میں نہیں پائے جاتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کل ٹی وی پر ٹکر چلتے ہوئے دیکھے کہ سیاست میں ہمیشہ بات چیت کے دروازے کھلے رہتے ہیں جبکہ ان کے دور حکومت میں ایک بھی مثال ایسی نہیں ملتی جس میں انہوں نے اپوزیشن سے قومی معاملات پر مذکرات کیے ہوں باوجود اس کے کہ اسمبلی کے فلور پر میاں محمد شہباز شریف اور اس وقت کی باقی اپوزیشن کہتی رہی کہ مذکرات ذریعے قوم اور ملک کے مسائل حل کرتے ہیں ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہاں تک کے ابھی نندن کے معاملہ پر ایک گھنٹہ سے زیادہ ان کا انتظار کرتے رہے ، آئین میں ترامیم کے اجلاس میں بھی عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن سے مذاکرات نہیں کیے کیونکہ عمران خان مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ان کو جیل میں ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا اور آج مذاکرات کی بات کر رہے ہیں جبکہ عمران خان اور اس کی جماعت کو ہم پچھلے 18 ماہ سے مذاکرات کے لیے کہہ رہے ہیں ، سیاسی مسائل ہمیشہ بات چیت سے حل ہونے چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ سے ہی سیاسی و قومی معاملات کا حل بات چیت سے چاہتے ہیں لیکن اگر انہوں نے سلیکٹیو مذاکرات کرنے ہیں تو مذاکرات کی ناکامی پہلے دن سے ہی طے ہے،ان مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو اس بات کا حامی اور قائل ہوں کہ مذاکرات ہوں تو قومی ڈائیلاگ ہونے چاہیئے جس میں تمام اسٹیک ہولڈر زجن میں اسٹیبلشمنٹ ، عدلیہ اور تمام سیاسی جماعتیں شامل ہوں اور مل بیٹھ کر ملک و قوم کے مسائل کو حل کریں ۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس سال 9 مئی کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا جائے گا اور ایک سال پہلے ہونے والے واقعات کو یا د کیا جائے گا کہ ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کی اساس ، پاکستان کے نظریہ ، فوجی تنصیبات اور پاکستان کی ریڈ لائن کو کراس کیا تھا اس طرح پاکستان کا ازلی دشمن تو کر سکتا ہے مگر جس کے پاس پاکستان کی شہریت ہو وہ نہیں کر سکتا ۔ 9 مئی 2023 کو حملہ پاکستان دشمنی کی انتہا تھی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات