پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں قومی سینٹربرائے انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی بنانے کی منظوری

منصوبے کی تکمیل پر ایک ارب چالیس کروڑروپے لاگت آئے گی ، صنعتی بائیو ٹیکنالوجی ، ڈیجیٹل زراعت، ٹشو کلچر، ہائیڈروپونکس نظام مرکز میں ایک انقلاب ثابت ہوگا جو ملک میں سب سے پہلا اور منفرد قدم ہے، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمرالزمان

جمعرات 5 مارچ 2020 23:49

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2020ء) پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں قومی سینٹربرائے انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی (این سی آئی بی)بنانے کی منظوری دے دی گئی ہیں مذکورہ منصوبے کی تکمیل پر ایک ارب چالیس کروڑروپے لاگت آئے گی جس سے صنعتی بائیو ٹیکنالوجی ، ڈیجیٹل زراعت، ٹشو کلچر، ہائیڈروپونکس نظام مرکز میں ایک انقلاب ثابت ہوگا جو ملک میں سب سے پہلا اور منفرد قدم ہے اس ضمن میں پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمرالزمان نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں قومی سینٹربرائے انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی (این سی آئی بی) بنایا جائے گا جس پر ایک ارب چالیس کروڑروپے کے قریب لاگت آئے گی انھوں نے کہا کہ یہ ایک بے مثال مشترکہ کاوش ہے جس میں مختلف یونیورسٹیاں، انڈسٹریز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور بارانی زرعی یونیورسٹی اس کا مرکز ہو گی ۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے کہا کہ یہ منصوبہ صنعتی بائیو ٹیکنالوجی ، ڈیجیٹل زراعت، ٹشو کلچر، ہائیڈروپونکس نظام مرکز میں ایک انقلاب ثابت ہوگا جو ملک میں سب سے پہلا اور منفرد قدم ہے وائس چانسلرکہا کہ سینٹر کا قیام کا مقصد زرعی نظام کو بہتر بنانے کے لئے تعلیم، صنعت اور حکومت کے مابین رابطوں کو فروغ دینا ہے دریں اثنا بارانی زرعی یونیورسٹی میں 1439.7755ملین روپے سے مصنوعی حیاتات اور میٹابولک انجینئرنگ ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے بائیو مصنوعات کے پائلٹ مینوفیکچرنگ کے لئے قومی سینٹربرائے انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی (این سی آئی بی) کی منظوری دی گئی ہے اس کا فیصلہ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، محمد جہانزیب خان کی صدارت میں منعقدہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی زرعی نظام کو بہتر بنانے کے لئے تعلیمی ادارے، حکومت اور صنعت کے درمیان روابط کو فروغ دینے کے لئے پچھلی6 ماہ سے متعدد ورکشاپس کا بھی انعقاد کر چکی ہے اس سے نہ صرف تعلیم یافتہ افراد کو تربیت دینے میں مدد ملے گی بلکہ قابل برآمد زرعی مصنوعات تیار کرنے میں مدد ملے گی اور اس کاشتکار برادری کو پائیدار زراعت کے لئے بھی مدد ملے گی۔

اس نیشنل سینٹر کا قیام ایک ایسی قومی سہولت تیار کرنا ہے جو پودوں سے الگ تھلگ قدرتی مصنوعات اور مائکروبیل اصلیت سے حاصل ہونے والی قدروں کے لئے براہ راست قیمت کے اضافے کو فراہم کرے این سی آئی بی کا مقصد جدید ترین ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنا ہے جس کی صلاحیت کے ساتھ ویلیو ایڈیشن کے لئے سرکردہ تحقیق کی جاسکے اور علم پر مبنی معیشت میں تبدیلی لانے والے پائلٹ اسکیل اسٹڈیز میں جدت طرازیوں کو اسکیل کرکے تعلیمی اور صنعت کے رابطے کو مستحکم کیا جاسکے۔

بارانی زرعی یونیورسٹی، این سی آئی بی کے قومی سطح پر مربوط جیو علیحدگی انفراسٹرکچر (16000 مربع فٹ) کے قیام، مربوط کنٹرول موسمی ماحول کے ذریعہ پائیدار معیار بایڈماس پیداوار، اور سمارٹ ڈیجیٹل فارموں، مارکیٹ پر مبنی بائیو ٹکنالوجی مصنوعات کی پیداوار اور انسانی وسائل کی نشوونما پر مبنی تعاون کی بنیاد پر نظم و ضبط کی مطابقت پذیرائی کے قیام کا مسمم ارادہ رکھتی ہے جس میں تربیت لینے والوں کی تعداد 200 تک ہوگی۔

متعلقہ عنوان :