سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق درخواست نمٹا دی

منگل 10 مارچ 2020 21:38

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق درخواست ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مارچ2020ء) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق دائر درخواست نمٹا دی ہے۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خیبرپختونخوا میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کے پی کے حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے مؤقف اپنایا کہ ضلع مالاکنڈ اور ڈسٹرکٹ پشاور کے چوکیدار اور مالیوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا، ان افراد کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ حکومت اور عوام کے ساتھ بہت بڑا فراڈ ہے، صرف انکوائری نہیں فراڈ کرنے والوں کو سخت سزا دینی چاہئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی ایک مقدمہ سامنے آیا جس میں ریٹائرمنٹ کے دن ایک افسر 50 لوگوں کو بھرتی کر گیا، ایک آدمی جس کو قانون کے خلاف بھرتی کیا گیا ہو اس کو کیوں نہیں ہٹایا جا سکتا چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا یہ لوگ اب بھی نوکری کر رہے ہیں جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے بتایا کہ 2018ء میں پشاور ہائیکورٹ نے 14 افراد کو دوبارہ بحال کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ صوبائی حکومت کو نقصان نہیں دیتا، تمام لوگوں کو بحال کر کے انکے خلاف ضابطے کی کارروائی کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ملازمین کی بحالی کا کہا، محکمانہ کاروائی سے نہیں روکا ہے۔ عدالت نے اپنی آبزرویشن دیتے ہوئے کے پی کے حکومت کی دائر درخواست نمٹا دی۔