امریکی فوج کورونا وائرس کو ’ووہان‘ لے کر آئی، چین کا دعویٰ

امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو امریکی صحت کے ادارے سینٹرس فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے نمائندے رابرٹ ریڈ فیلڈ کی 2 مختصر ویڈیوز شیئر کر دی گئیں

جمعہ 13 مارچ 2020 21:14

امریکی فوج کورونا وائرس کو ’ووہان‘ لے کر آئی، چین کا دعویٰ
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2020ء) دنیا کے تقریباً نصف ممالک کو متاثر کرنے والے ’کورونا وائرس‘ سے متعلق چینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر ’ووہان‘ لے کر آئی تھی۔چینی حکومت نے واضح طور پر کہا کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا، اس سے قبل متعدد میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کرتی ہیں رہیں کہ امریکا نے ہی حیاتیاتی حملے کے تحت کورونا وائرس کو چین بھیجا تاہم ایسی رپورٹس میں کسی بھی امریکی یا چینی عہدیدار کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔

متعدد ویب سائٹس اور انٹرنیٹ پر کورونا وائرس سے متعلق متعدد تھیوریز اور افواہیں موجود ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ کورونا وائرس چین اور امریکا کی پیداوار ہے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے بدلا لینے کیلئے ایسا کیا تاہم ایسی افواہوں پر چین اور امریکی عہدیداروں نے کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔

(جاری ہے)

اب چینی محکمہ خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بنا کر دعویٰ کیا کہ دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان‘ لے کر آئی تھی۔

چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی ’وبائی اور پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس پہلے امریکا میں رپورٹ ہوا۔چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو امریکی صحت کے ادارے سینٹرس فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے نمائندے رابرٹ ریڈ فیلڈ کی 2 مختصر ویڈیوز شیئر کیں جن میں وہ ذیلی کمیٹی کو امریکا میں ’انفلوئنزا‘ سے ہونے والی اموات سے متعلق آگاہ کرتے دکھائی دیئے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اگرچہ ویڈیوز میں رابرٹ ریڈ فیلڈ نے اعتراف کیا کہ امریکا میں ’انفلوائنزا‘ سے جو اموات ہوئیں اس وائرس کو آگے چل کر نوول کووڈ 19 کورونا وائرس کا نام دیا گیا تاہم ویڈیو سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ مذکورہ ویڈیوز کس تاریخ کی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے رابرٹ ریڈ فیلڈ کے بیان کو ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ سی ڈی سی‘ کے عہدیدار نے اعتراف کیا کہ امریکا میں انفلوئنزا وائرس سے ہونے والی اموات والے وائرس کو آگے چل کر نئے کورونا وائرس کا نام دیا گیا۔

چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے لکھا کہ سی ڈی سی کے عہدیدار تسلیم کر رہے ہیں کہ امریکا میں انفلوئنزا سے 20 ہزار اموات بھی ہوئیں اور اس سے ساڑھے 3 کروڑ تک افراد متاثر بھی ہوئے لیکن اب اس بات کو واضح کیا جائے کہ ان انفلوئنزا کیسز میں سے کتنے کیسز نئے کورونا وائرس کے تھی چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں امریکا سے سوالات کیے جن میں انہوں نے امریکا سے ان تمام افراد کے نام مانگے جو امریکا میں وائرس سے متاثر ہوئے، ساتھ ہی انہوں نے ان ہسپتالوں کے نام بھی مانگے جہاں متاثرہ افراد کا علاج ہوا اور چینی ترجمان نے ان تمام افراد کی سفری تفصیلات بھی مانگ لیں۔

ساتھ ہی چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی عہدیدار کی باتوں کے بعد لگتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکی فوجی چین کے شہر ووہان لے کر آئے۔سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دراصل امریکی فوج کے درجنوں ایتھلیٹ اکتوبر 2019 میں چینی شہر ووہان میں ہونے والی فوجی گیمز میں شرکت کے لیے گئے تھے اور ان میں سے کچھ ایتھلیٹ انفلوئنزا سے متاثر تھے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل کورونا وائرس امریکی فوج ہی چینی شہر ووہان لائی تھی‘ تاہم چین کے اس بیان پر تاحال امریکا نے کوئی بیان نہیں دیا۔