بہاریہ کماد کی بہتر پیداوار کے لئے حکمت عملی جاری

پیر 16 مارچ 2020 18:39

ملتان ۔16مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2020ء) پنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً695 من فی ایکڑ ہے جبکہ عالمی اوسط پیداوارتقریبًًا 706من فی ایکڑ ہے۔ ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے میرا اور بھاری میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہوموزوں رہتی ہے۔

سیم اور تھور والی زمینیں گنے کی کاشت کے لیے موزوں نہیں۔ گنے کی جڑیں زمین کے اندر کافی گہرائی تک جاتیں ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضرروی ہے کماد کی جڑوں کے مناسب پھیلاؤ اور خوراک کے آسان حصول کے لیے زمین نرم، بھربھری اور ہموار ہونی چاہے اس لیے زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور روٹاویٹردو دفعہ چزل ہل ایک دوسرے مخالف رخ اور3سی4 دفعہ عام ہل بمعہ سہاگہ سے زمین تیار کریں۔

(جاری ہے)

بہاریہ کماد کی کاشت آخر مارچ تک مکمل کی جا سکتی ہے۔کاشتکار کماد کی بہتر پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے کاشت کریں۔کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی400 77-،سی پی ایف237،ایچ ایس ایف242 ،سی پی ایف250،سی پی ایف251 ،درمیانی پکنے والی اقسام میں ایچ ایس ایف240 ،ایس پی ایف234،ایس پی ایف213،سی پی ایف 246،سی پی ایف247،سی پی ایف248 ،سی پی ایف249 ،سی پی ایف253۔

پچھیتی پکنے والی اقسام میں سی پی ایف252۔یاد رہے ایس پی ایف234صرف راجن پور،بہاولپور اور رحیم یار خان کیلئے موزوں ہے لیکن دریائی علاقوں میں اس کی کاشت ہرگز نہ کریں۔گنے کی زیادہ اور بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگاؤ دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہوتو فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے اس لیے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈلیں۔بروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں دو آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالیں۔ یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :