کورونا وائرس سے متعلق چند وائرل افسانے او راُنکی حقیقت (اپ ڈیٹ)

Ameen Akbar امین اکبر منگل 17 مارچ 2020 23:53

کورونا وائرس سے متعلق چند وائرل افسانے او راُنکی حقیقت (اپ ڈیٹ)

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی اس سے متعلق افسانے بھی  تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔اس وائرس سے متعلق اچند افسانے اور اُن کی حقیقت کچھ اس طرح ہے۔

1۔ افسانہ:   کورونا وائرس گرمی کے مہینوں میں ختم ہو جائے گا۔ 

حقیقت: پچھلی عالمگیر وباؤں  پر موسم کا اثر نہیں ہوا تھا۔ نیز جب زمین کے شمالی نصف کرے پر گرمیاں ہونگی تو  جنوبی نصف کرے پر سردیاں ہونگی۔

یہ  وائرس عالمگیر ہے۔

2۔افسانہ: گرمیوں میں وائرس مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے زیادہ تیزی سے پھیلے گا۔ 

حقیقت: یہ وائرس  سانس   کےذریعے پھیلتا ہے، خون کے ذریعے نہیں پھیلتا۔ مچھر اس کے پھیلاؤ کا ذریعہ نہیں ہونگے۔

3۔ افسانہ: اگر آپ دس سیکنڈ تک بغیر تکلیف کے سانس روک سکتے ہیں تو آپ کو کوویڈ-19 نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حقیقت: کورونا وائرس کے وہ مریض جو جوان ہیں، وہ 10 سیکنڈ سے کہیں زیادہ سانس روک سکتے ہیں جبکہ  بہت سے صحت مند بزرگ بھی 10 سیکنڈ تک سانس نہیں روک سکتے۔

4۔ افسانہ:  چونکہ کوویڈ-19 کے ٹسٹ کی سہولت عام نہیں ہے، اس لیے ہمیں اپنے خون کا عطیہ کرنا چاہیے۔  بلڈ بنک والے خود ہی اس کا ٹسٹ کر لیں گے۔

حقیقت:  کوئی بھی بلڈ بنک کورونا وائرس کا ٹسٹ نہیں کر رہا ، اس لیے یہ کوشش فضول ہے۔ خون کا عطیہ دینا ایک مقدس کام ہے  اور اسے مقدس سمجھ کر ہی کرنا چاہیے۔

5۔ افسانہ: کورونا وائرس گلے میں رہتا ہے ، اس لیے زیادہ پانی پیئں تاکہ وائرس  بہہ کر پیٹ میں چلا جائے جہاں معدے کے تیزاب اسے ختم کر دیں۔

حقیقت: یہ وائرس گلے کے راستے جسم میں داخل ہو سکتا ہے لیکن یہ گلے میں خلیوں کو نقصان پہنچا کر انہیں خلیوں میں ہی رہتا ہے۔ زیادہ پانی پی کر اسے گلے سے نیچے نہیں اتارا جا سکتا۔ زیادہ پانی پینے سے آپ کو صحت کے دوسرے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں یا آپ کو کئی بار واش روم کی طرف بھاگنا پڑ سکتا ہے۔

6۔ افسانہ: معاشرتی فاصلہ یا ملنے جلنے والوں  سے فاصلہ رکھنا بس ایک شدید رد عمل ہے۔

  آپ دیکھیں گے کہ وائرس زیادہ نقصان نہیں پہنچائے گا۔

حقیقت: اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معاشرتی فاصلہ ہی کارگر ہے۔

7۔ افسانہ: کار کے حادثوں میں ہر سال 30 ہزار افراد مارے جاتے ہیں تو کورونا وائرس سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے۔

حقیقت: کار کے حادثے چھوت کی بیماری نہیں ہوتے۔ اُن کے مرنے والوں یا متاثر افراد  کی تعداد ہر تین دن بعد دوگنی نہیں ہوتی۔

کار کے حادثے  نہ تو عوام میں خوف و ہراس پھیلاتے ہیں اور نہ ہی ان سے کاروبار تباہ ہوتے ہیں۔

8۔ افسانہ: ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال پانی اور صابن سے ہاتھ دھونے سے بہتر ہے

حقیقت:  پانی اور صابن نہ صرف جراثیم کو مارتے ہیں بلکہ انہیں ہاتھوں سے بہا کر ہٹا بھی دیتے ہیں۔ پانی اور صابن ہاتھوں پر نظر آنے والی گندگی، جیسے دھول اور مٹی، کو بھی صاف کر دیتے ہیں۔

یہ ہماری جلد کے خلیوں کو بھی نقصان نہیں پہنچاتے۔

9۔افسانہ: کوویڈ-19 سے نپٹنے کی بہترین حکمت عملی   گھر کے دروازوں کی نوبز کو دافع چھوت (disinfectants) سے اچھی طرح صاف کرنا ہے۔

حقیقت: اگر آپ گھر میں کوویڈ-19 کے مریض کی دیکھ بھال نہیں کر رہے تو  ہاتھ دھونا اور  آپس میں 6 فٹ کا فاصلہ رکھنا بہترین حکمت عملی ہے۔گھر کا فرش یا دروازوں کی نوبز زیادہ بڑا خطرہ نہیں۔

10۔افسانہ: عوامی مقامات پر ہر وقت ماسک پہن کر رکھیں

حقیقت: عوام میں ہر وقت ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ صحت مند ہیں اور  کوویڈ-19 کے مشتبہ مریض کا خیال رکھ رہے ہیں تو ماسک پہنیں، کھانسے ہوئے ماسک پہنیں، ماسک کے موثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ہاتھ بھی دھوئیں، استعمال کے بعد ماسک کو احتیاط سے ضائع کر دیں۔

11۔ افسانہ: نمونیے  کی ویکسین کو کوویڈ-19 کے خلاف بھی استعمال کیا  جا سکتا ہے۔

حقیقت: یہ سچ نہیں ہے۔ نمونیے یا کسی اور بیماری کی ویکسین کوویڈ-19 کے خلاف موثر نہیں ہے۔یہ نیا وائرس  اور مختلف وائرس ہے ، اس کے لیے ایک نئی  ویکسین کی ضرورت ہوگی۔ 

بشکریہ: فہیم یونس، ایم ڈی

اپ ڈیٹ

عالمی ادارہ صحت  نے بھی کورونا وائرس سے متعلق پھیلے کچھ مفروضوں کی نفی کی ہے،  جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔


* ہر عمر کے لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ بوڑھے افراد یا پہلے سے کسی بیماری  جیسے دمہ، ذیابیطیس اور دل کی بیماریاں وغیرہ،  میں مبتلا مریض اس وائرس سے شدید  متاثر  ہوتے ہیں۔
* سرد موسم اور برف باری  کورونا وائرس کا خاتمہ نہیں کر سکتی
* کورونا وائرس مچھروں کے کاٹنےسے  منتقل نہیں ہوتا۔
* کورونا وائرس گرم  اور نمی کے علاقوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔


* ایسے کوئی شواہد نہیں، جن سے ثابت ہوتا ہو کہ پالتو جانور جیسے کتے اور بلیاں کورونا وارئرس منتقل کرتے ہیں۔
* گرم پانی سے نہانا کورونا وائرس کو نہیں روک سکتا۔
* ہینڈ ڈرائر کورونا وائرس کو مارنے میں موثر نہیں۔
* الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جلد کے جراثیم تلف کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔اس سے  جلد پر سوزش ہو سکتی ہے
* تھرمل سکینر لوگوں میں صرف بخار چیک کر سکتے ہیں۔

یہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا نہیں بتاتے۔
* پورے جسم پر الکوحل یا کلورین کا سپرے کر کے وہ جراثیم نہیں مارے جا سکتے  جو پہلے سے جسم میں داخل ہو چکے ہوں۔
*  نمونیا کے خلاف استعمال ہونے والی ویکیسن جیسے نمونیائی ویکسین اور _Haemophilus influenzae_ type b (Hib ) ویکسین کورونا وائرس کے خلاف موثر نہیں۔
* نمکین پانی میں ناک کو بار بار ڈبونے سے کورونا وائرس کی انفیکشن سے نہیں بچا جا سکتا۔
* لہسن صحت مند ہوتا ہے لیکن موجودہ وبا میں اس کے لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے شواہد نہیں ملتے۔
* اینٹی بائیوٹک وائرسز کے خلاف موثر نہیں ہوتیں۔ یہ صرف بیکٹریا کے خلاف کام  کرتی ہیں۔
* ابھی تک کورونا وائرس سے بچاؤ یا اس کے علاج کے لیے کوئی خاص دوا تجویز نہیں کی گئی۔