کورونا سے نمٹنے کیلئے متحد ہو کر چلنے کی ضرورت ہے ، اپوزیشن سیاست نہ کرے ،حکومت کے ساتھ مل کر عوام کو ریلیف دینے کیلئے کردار ادا کرے،

وزیراعظم عمران خان کا عوام سے درد اور احساس کا رشتہ ہے ، مشکل حالات کے باوجود وائرس متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ، نیشنل کوآرڈینیشن کے اجلاس میں صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عا شق اعوان کی نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو

بدھ 25 مارچ 2020 23:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2020ء) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس صرف حکومت کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، اپوزیشن کو چاہیے اس وقت سیاست نہ کرے اور حکومت کے ساتھ مل کر عوام کو ریلیف دینے کیلئے کردار ادا کرے، شہباز شریف 10 سال تک ایک صوبے کے وزیراعلی رہے اور 35 سال سے اپنے بھائی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں، انہیں صورتحال کا خیال رکھنا چاہیے تھا، وزیراعظم عمران خان کا عوام سے درد اور احساس کا رشتہ ہے اسی لئے انہوں نے مشکل حالات کے باوجود وائرس متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا، عمران خان بحیثیت قائد اور وزیر اعظم پاکستان بخوبی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، کورونا سے نمٹنے کیلئے متحد ہو کر چلنے کی ضرورت ہے، نیشنل کوآرڈینیشن کے اجلاس میں صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی پارلیمانی اجلاس میں شرکت شیڈول نہیں تھی، سپیکر اسد قیصر، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی نے انہیں پارلیمانی لیڈرز کانفرنس کے بارے آگاہ کیا، انہیں بتایا گیا کہ کورونا کے حوالے سے میٹنگ ہو رہی ہے، مصروفیت کے باوجود وہ اسکائپ کے ذریعے کانفرنس میں شریک ہوئے اور انہوں نے پارلیمانی رہنمائوں کو کورونا وائرس کے خلاف حکومتی اقدامات، حقائق پر مبنی چیلنجز اور مستقبل کے بارے لائحہ عمل کے حوالے سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پارلیمنٹ جمہوریت کا ستون ہے اور اس وقت پارلیمانی اراکین کی ذمہ داریاں زیادہ ہیں اور عوام بھی پارلیمنٹ کی دیکھ رہی ہے، یہ وزیر اعظم عمران خان کی ذات کا نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو چاہیے کہ موجودہ صورتحال میں سیاست کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کا ساتھ دے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف موجودہ حالات میں بھی ضدی بچے کی طرح رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں، وہ 10 سال تک ایک صوبے کے وزیراعلی رہے اور 35 سال سے مختلف حکومتوں میں اپنے بھائی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں، انہیں وقت کی نزاکت کا احساس کرنا چاہیے، پارلیمانی لیڈرز کانفرنس میں تمام جماعتوں کے رہنماء موجود تھے، انہیں واک آئوٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ بلاول بھٹو ابھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں اور نا تجربہ کار ہیں، انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں اس طرح کے ڈیزاسٹر نہ دیکھے اور نہ مینیج کئے لیکن اس کے باوجود انہوں نے نہ صرف وزیر اعظم عمران خان کے کلیدی کردار کو تسلیم بلکہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی توثیق بھی کی جو کہ مثبت پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بار بار کہا کہ عوام کیلئے آسا نیاں پیدا کی جائیں، اسلام آباد میں میڈیکل اور گروسری سٹورز بند کرنے کو نہیں کہا گیا، اگر بند ہیں تو یہ بدقسمتی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں، وفاقی حکومت وباء سے نمٹنے کیلئے ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو عوام کی مشکلات کا احساس ہے، حکومت نے مشکل حالات میں وائرس متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جس سے ملک کے مستحق لوگوں سمیت کسانوں، چھوٹے کاروباری افراد اور صنعتکاروں کو تحفظ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صوبائی حکومتوں، بزنس کمیونٹی، چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور صوبائی وزارت صنعت کے ساتھ مل کر ایک طریقہ کار کے تحت شفاف انداز سے مستحقین تک ریلیف پہنچائے گی، میڈیا کے ذریعے مستحقین کو اس بارے آگاہی بھی فراہم کی جائے گی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان میڈیا کو اہمیت دیتے ہیں اور کورونا کے معاملے پر ان کی صحافیوں کے ساتھ گفتگو میڈیا کے ساتھ ان کے رشتے کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے میڈیا کے سخت سوالوں کے جواب دیئے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری اور ورکرز کے مسائل حل کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، میڈیا ورکرز کے حقوق کو آن بورڈ لے رہے ہیں اور میڈیا مالکان کے ساتھ مل کر انہیں حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا ورکرز یا ان کے اہل خانہ وائرس کا شکار ہوئے تو وزارت اطلاعات ان کے علاج معالجے کی ذمہ داری لے گی۔