کرونا وائرس کے پھیلاو کی وجہ جاننے کی کوششوں میں بڑی کامیابی، وہ جانور جس میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کر دی گئی

چین میں سمگل کیے جانے والے پینگولیئن میں کووڈ۔19 نما وائرس کی تصدیق ہوئی جو کہ پوری دنیا میں پھیل چکا

muhammad ali محمد علی جمعہ 27 مارچ 2020 23:28

کرونا وائرس کے پھیلاو کی وجہ جاننے کی کوششوں میں بڑی کامیابی، وہ جانور ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ2020ء) کرونا وائرس کے پھیلاو کی وجہ جاننے کی کوششوں میں بڑی کامیابی، وہ جانور جس میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کر دی گئی، چین میں سمگل کیے جانے والے پینگولیئن میں کووڈ۔19 نما وائرس کی تصدیق ہوئی جو کہ پوری دنیا میں پھیل چکا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں سمگل کیے جانے والے پینگولیئن میں کووڈ۔

19 نما وائرس کی تصدیق ہوئی جو کہ پوری دنیا میں پھیل گیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ ممکنہ طور پر پینگولیئن وہ جانور ہے جس کے باعث چین میں کرونا وائرس پھیلا۔ اس حوالے سے تحقیق کی جا رہی تھی۔ اب کہا جا رہا ہے کہ پینگولیئن کے کیے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹس میں ایسے وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جو کرونا وائرس سے ملتا جلتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اس حوالے سے ابھی بھی حتمی رائے قائم نہیں کی گئی، اور مزید تحقیق جاری ہے۔ اس نئی پیش رفت کے بعد مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جنگلی جانوروں کی منڈی میں پینگولیئن کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ پینگولیئن ان جانوروں میں سے ایک ہے جن کو زیادہ تر غیر قانونی طریقے سے سمگل کیا جاتا ہے۔

اس جانور کو روایتی دوائیوں اور خوراک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جینیاتی ڈیٹا بتاتا ہے کہ ان جانوروں کو چھونے اور انھیں لانے لیجانے کے عمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے، اسی لیے جانوروں کی منڈی میں ان کی خرید و فروخت سخت ممنوع قرار دے دینی چاہیئے۔ کہا گیا ہے کہ چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلوں میں پینگولیئن پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں ان کے کردار اور مستقبل میں انسانوں میں اس کی ٹرانسمیشن کے متعلق جانا جا سکے۔

پینگولیئن دنیا میں سب سے زیادہ سمگل کیا جانے والا جانور ہے اور معدومیت کا شکار ہے۔ اس کے کھپروں کی ایشیا میں بڑی طلب ہے اور انہیں روایتی چینی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ کچھ لوگ پینگولیئن کے گوشت کو ایک نفیس غذا بھی سمجھتے ہیں۔ ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ پینگولین اور دیگر جنگلی حیات اکثر ایسے بازاروں میں فروخت کیے جاتے ہیں جہاں زندہ جانوروں کو پانی میں رکھا جاتا ہے، اس لیے ایسے بازاروں میں ہی جانوروں اور انسانوں میں وائرس پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ جبکہ ان تمام انکشافات کے بعد چین میں اس جانور کی خرید و فروخت پر سخت پابندی عائد کی جا چکی ہے۔