یہ کمپنی بچوں کے لیے کروڑوں روپے مالیت کا پرتعیش فرنیچر اور دیگر مصنوعات تیار کرتی ہے

Ameen Akbar امین اکبر جمعہ 27 مارچ 2020 23:50

یہ کمپنی   بچوں کے لیے کروڑوں روپے مالیت کا پرتعیش فرنیچر اور دیگر مصنوعات ..
بچوں کی دی جانے والی سب سے قیمتی چیز والدین کا وقت ہی ہوتا ہے لیکن  کچھ  صاحبان ثروت چاہتے ہیں کہ اُن کے نوزائیدہ بچے  حقیقت میں سونے چاندی کی بستر پر سوئیں۔ایسے ہی کچھ لوگوں کے لیے  سپین کی ڈیزائن کمپنی Suommo پر تعیش  جھولے، چوسنی اور بے بی بوتل بناتی ہے۔
بچوں کے لیے بہت سی کمپنیاں پریمیم   مصنوعات بناتی ہیں  لیکن سپین کی اس کمپنی  نے تو سب کو ہی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

اس کمپنی کو بچوں کی مصنوعات کے لیے لوئی ویٹون  بھی کہا جاتا ہے تاہم Suommo لوئی ویٹون کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگا برانڈ ہے۔یہ کمپنی بچوں کے جھولے اور بچہ گاڑی کو دسیوں ہزاروں ڈالر میں فروخت کرتی ہے۔بچوں کی مصنوعات کے  لیے یہ کمپنی سب سے مہنگا انتخاب ہے۔
اس کمپنی کو 2010 میں سپین کے ڈیزائنر شیمو تالامانتیس نے قائم کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہیں پرتعیش رہائشی اور تجارتی اندرونی مصنوعات  بنانے کا 20 سالہ تجربہ ہے۔

انہوں نے بہت تھوڑے وقت میں خود کو بچوں کے لگژری برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔اس کے لیے انہوں نے بچوں کی چند مہنگی ترین اشیا ڈیزائن کی ہیں۔ ان کی بنائی بچہ گاڑی ڈوڈو بیسینیٹ سولڈ گولڈ ایڈیشن کی قیمت 1کروڑ 20 لاکھ یورو یا 1 کروڑ 29 لاکھ ڈالر یا تقریباً  2 ارب 10 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے۔انہوں نے روسی گڑیا سے متاثر ہو کر جو بے بی بوتل  یا فیڈر بنایا ہے اس کی قیمت 2 لاکھ 72 ہزار ڈالر  ہے۔

یہ دونوںمصنوعات اب ویب سائٹ پر درج نہیں۔ یہ پانچ  سال پہلے لانچ کی گئی تھیں لیکن اب بھی ویب سائٹ پر بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو خاصی قیمتی ہیں۔اس ویب سائٹ پر موجود بچوں کے جھولے کی قیمت 65 ہزار ڈالر اور چیسٹ ڈرار کی  قیمت 73000 ڈالر ہے۔
اس ویب سائٹ پر آج کل جو سب سے مہنگی چیز ہے وہ بچوں کا پیسیفائر ہے ۔ اس کی قیمت 1 لاکھ یورو یا 1 لاکھ 8 ہزار ڈالر  ہے۔

ا +سکے تین ورژن ہیں، جو ہیرے اور خالص سونے، ہیرے اور سفید سونے اور ہیرے اور گلابی سونا یا روز گولڈ سے بنے ہیں۔
یہ کمپنی کچھ سستی اشیا جیسے 10 ہزار یورو میں بچوں کا جھولا اور 6 ہزارو یورو میں چیسٹ ڈرار بھی فروخت کرتی ہے۔یہ کمپنی سوشل میڈیا پر کئی سالوں سے خاموش ہے لیکن ان کی ویب سائٹ بدستور آن لائن ہے، جس سے  واضح نہیں ہوتا کہ یہ اب بھی کاروبار کر رہی ہے یا نہیں۔