سپریم کورٹ نے لوکل گورنمنٹ خیبر پختونخوا کے چیف انجینئر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی

پیر 6 اپریل 2020 12:01

سپریم کورٹ نے لوکل گورنمنٹ خیبر پختونخوا کے چیف انجینئر کی درخواست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2020ء) سپریم کورٹ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں ’’صاف پانی سب کیلئے‘‘ منصوبے میں بغیر تصدیق رقم جاری کرنے میں ملوث لوکل گورنمنٹ خیبر پختونخوا کے چیف انجینئر ملزم اصغر علی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔ پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمی کے دو رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا میں ’’صاف پانی سب کے لئے‘‘ منصوبے میں بغیر تصدیق رقم جاری کرنے کے معاملہ میں ملوث لوکل گورنمنٹ کے چیف انجینئر ملزم اصغر علی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ محکمے کی جانب سے منصوبے کی رقم جاری کرنے میں ان کے موکل کا کوئی کردار نہیں، درخواست گزار کے علاوہ باقی تمام ملزمان کو پشاور ہائیکورٹ ضمانت دے چکی ہے، نیب کا نیا ترمیمی قانون آچکا ہے، عدالت عظمی سے استدعا ہے کہ اس بنیاد پر ملزم اصغر علی کو ضمانت دی جائے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے نیب کے نئے قانون اور دیگر ملزمان کو رہا کرنے کا نکتہ عدالت عالیہ میں نہیں اٹھایا،آپ ضمانت کے لئے یہی نکات ہائیکورٹ میں دوبارہ اٹھا سکتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وائٹ کالر جرائم میں دستخط دیکھے جاتے ہیں، درخواست گزار نے ٹھیکیدارکی بینک گارنٹی کی تصدیق کی تھی، ملزم اصغر علی تسلیم کرچکا ہے کہ اس کی موجودگی میں رقم جاری ہوئی، منصوبے کا ٹھیکہ لینے کے لئے جس بینک کی گارنٹی دی گئی وہ سی کیٹگری کا ہے،کے پی کے حکومت کیوں سی کیٹگری بینک کے ساتھ ڈیل کرتی ہی عدالت عظمی نے ضمانت کیلئے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی ہے۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نی2007ء میں فاٹا سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں 1159واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔