کورونا وائرس کے باعث پورے خاندان کے ہسپتال میں پہنچنے پر گھر میں قید بلی 40 دن بعد بھی زندہ رہی

Ameen Akbar امین اکبر پیر 6 اپریل 2020 23:54

کورونا وائرس کے باعث پورے خاندان کے ہسپتال  میں پہنچنے پر گھر میں قید ..
چینی سوشل میڈیا پر ایک بلی کی کہانی کافی وائرل ہو رہی ہے۔اس کہانی کا آغاز جنوری 2020 میں ہوا جب کووڈ-19 عالمی وبا کا مرکز سمجھے جانے والے ووہان میں  لی لی نامی ایک بلی، جو چند دنوں میں بچے دینے والی تھی، کے مالک  کو اپنے خاندان سمیت ہسپتال منتقل ہونا پڑا۔لی لی کے مالک  نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر  انہیں ہسپتال رہنا پڑا تو وہ کسی کو بھی بلی کا خیال رکھنے کے لیے اپنے گھر نہیں بھیجیں گے کیونکہ اس صورت میں وائرس ان کے گھر میں موجود ہوگا۔


لی لی کے مالک نے ہسپتال جانے سے پہلے بلی کے لیے نرم سا گدا بنایا تاکہ وہ کسی نرم جگہ پر اپنے بچوں کو جنم دے سکے۔ لی لی کے مالک کو معلوم تھا کہ ہسپتال میں چیک اپ کے دوران مثبت نتیجہ آنے پر کوئی بھی گھر واپس نہیں آ سکے گا، اس لیے وہ تمام بندوبست کر کے جانا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے گھر میں بلی کی خوراک کا 20 پاؤنڈ وزنی ڈبہ رکھ دیا، باتھ رو م کا دروازہ اور کھڑکیاں کھول دیں۔

لی لی کے مالک  نے کھڑکی کے باہر کچھوے اور پھول بھی رکھے گئے تھے، جن کے لیے فلٹر پانی کا بندوبست تھا۔ لی لی کے مالک کو معلوم تھا کہ لی لی وہاں سے پانی پی سکتی ہے اور باتھ روم میں بنی  اپنی الگ ٹوائلٹ استعمال کر سکتی ہے۔ یہ بندوبست کرنے کے بعد  لی لی کے مالک نے اسے اپارٹمنٹ میں بند کیا اور ہسپتال چلے گئے۔
40 دن تک لی لی کا مالک اور اُن کا خاندان ہسپتال میں رہے۔

انہیں گھر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ لی لی  کس حال میں ہے، زندہ ہے یا نہیں۔تاہم جب وہ واپس اپنے  اپارٹمنٹ میں آئے تو  وہاں لی لی کو چار بچوں کے ساتھ کھیلتا دیکھ کر خوش ہوگئے۔
لی لی کے مالک نے بتایا کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں، انہوں نے بلی کا زیادہ خیال نہیں رکھا تھا لیکن اس کے بچوں کو دیکھ کر انہیں لگا کہ وہ کوئی نئی امید دیکھ رہے ہیں۔


ان 40 دنوں میں لی لی کا وزن عام حالات سے آدھا رہ گیا تھا لیکن اس کے بچے بالکل صحت مندتھے۔ 40 دنوں میں لی لی نے گھر میں موجود پالتو مچھلی کو بھی کھا لیا تھا۔ لی لی کے مالک نے بلی کے چاروں بچوں کا  نام شیاوو، ہانہان، شیاجیا اور یویو رکھے ہیں۔ چینی زبان میں  ان سب کا مجموعی مطلب  ”ووہان، لڑرہا ہے“ بنتا ہے۔

متعلقہ عنوان :