ژالہ باری سے تباہ تمباکو کی فصلوں کے کاشتکاروں کی حکومت سے اپیل

بدھ 13 مئی 2020 23:25

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2020ء) ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والی تمباکو ا گانے والی کمیونٹی نے، جس کی قیمتی فصل گزشتہ ہفتے شدید ژالہ باری سے تباہ ہو گئی تھی، اعلی حکام سے ریلیف فراہم کرنے کے لیے اپیل کی ہے۔تمباکو کے کاشتکاروں نے وزیر اعظم، عمران خان،وزیر اعلی محمود خان اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے عہدیداران پر زور دیا ہے کہ وہ فصل کو پہنچنے والے اس بڑے نقصان کا نوٹس لیں اور متاثر خاندانوں کے لیے ریلیف یقینی بنائیں۔

گزشتہ برسوں کے دوران تمباکو کا شعبہ بہت بھاری ٹیکسوں کا نشانہ بنا رہا ہے لیکن، ایک ایسے وقت پر جب کاشتکاروں کو غیر معمولی سماجی و اقتصادی چیلنجوں کا سامنا ہے، انہیں بالکل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔مقامی آبادی کا اِس فصل پر بہت زیادہ انحصارتھا جو اب تباہ ہو چکی ہے اور اِس طرح کئی کاشتکاروں کو بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔

(جاری ہے)

ان زرعی کمیونٹیز کی بہتری میں پوری قوم کی بہتری ہے جس سے انڈسٹری کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا۔

حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ،ڈیویلپمنٹ ٹیکس کی صورت میں تمباکو کی صنعت سے حاصل شدہ ٹیکس، فور ی طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے مخصوص کرے اور آئندہ برس،صحت مند فصل اگانے کے لیے کاشتکاروں کی صلاحیت کو بحال کرے۔ کاشتکار کوآرڈینیشن کونسل نے حکومت پر زورد یا ہے کہ وہ ژالہ باری سے تباہ علاقوں کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم بھیجے جو کاشتکاروں کو ہونے والے نقصان کا تعین کر ے اور اِس ویلیو چین کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کرے۔

ہر شعبے اور صنعت کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے لیکن ہمارے جیسے کاشتکاروں، اور زرعی شعبے میں کام کرنے والوں،کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ حکومت کو لازما ٹیکسوں میں چھوٹ دینا چاہیے اور تمباکو کے شعبے کو جلد ادائیگی یقینی بنانے کے علاوہ کاشتکاروں کو آسان اقساط پر کم لاگت قرض فراہم کرنا چاہیے۔کونسل کے انفارمیشن سیکریٹری نے مزید کہا،مخصوص مدت کے دوران تمباکو کے پتوں کی خریداری مکمل کرنا بہت اہم ہے تاکہ فصل کو خراب ہونے اور بالکل ناقابل استعمال ہونے سے بچایا جا سکے۔

حکام کی جانب سے کسی مدد کے بغیر، لاکھوں افراد پر مشتمل،یہ افرادی قوت جو اپنا روزگار تمباکو کی کاشت، فیکٹریوں یا متعلقہ مصنوعات کی تجارت سے حاصل کرتی ہے، اپنا روزگار بحال نہیں کر سکے گی۔اس صنعت کا ایک اورپرانا مطالبہ غیر قانونی ا ور اسمگل شدہ تمباکو کے خلاف قوانین کا سخت نفاذ ہے۔ تاہم، یہ بد عنوانیاں اب بھی صنعت کو نقصان پہنچا رہی ہیں جس سے قومی خزانے کو بڑا حصہ ملتا ہے۔ یہ ہنر مند اور غیرہنر مند افرادی قوت کو بھی بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کرتی ہے جبکہ تمباکو سے تیارکی گئی مختلف مصنوعات کی برآمد سے قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل ہوتاہے۔

متعلقہ عنوان :