طیارہ حادثہ میں میرا گھر ایک سینکڈ کے فرق سے بچا

حادثے کے وقت میرا گھر اس طرح سے ہلا کہ ایسے لگا جیسے 9 شدت کا زلزلہ آیا ہو۔عینی شاہد

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 22 مئی 2020 17:39

طیارہ حادثہ میں میرا گھر ایک سینکڈ کے فرق سے بچا
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مئی 2020ء) کراچی طیارہ حادثہ کے حوالے سے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ جہاز گرنے کے بعد افراتفری مچ گئی۔کوئی بھی اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔معلوم ہوا ہے کہ جہاز گرنے کے بعد کچھ لوگ گھروں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔لیکن آگ نے تین چار گھروں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔گلی تنگ ہونے کی وجہ سے بڑے فائر ٹینڈر نہیں جا پا رہے تھے جس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت جائے حادثہ پر قیامت کا سماں ہے۔اس واقعہ نے لوگوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔میرا اپنا گھر بھی ایک سیکنڈ کے فرق سے بچا ہے۔اگر یہ طیارہ حادثہ ایک سکینڈ قبل ہوتا تو پھر میرا گھر بھی تباہ ہو جاتا ہے۔حادثے کے وقت میرا گھر اس طرح سے ہلا کہ ایسے لگا جیسے سے 9 کہ شدت کا زلزلہ آیا ہو۔

(جاری ہے)

واقعے کے بعد میں نے جلدی سے بچوں کو گھر سے باہر نکالا اور خود بھی نکلا۔

۔دوسری جانب پی آئی اے نے طیارے میں سوار مسافروں کے ناموں کی فہرست جاری کردی، حادثے کا شکار طیارے میں سوار مسافروں کی فہرست میں میں یاسمین اکبانی، فروا علی، ارمغان علی، فوزیہ ارجمند، فتح الہٰی، رحیم زین، کاشف، شبیر احمد، رضوان احمد، بلال احمد، عابد زارا، فاطمة الزہرا، محمد طارق ، محمد وقاص، اقراء شاہد، خالد شیر دل و دیگر شامل ہیں۔

اسی طرح کیپٹن سجاد گل طیارے کو اڑا رہے تھے، ان کے ساتھ آفیسر عثمان اعظم تھے۔ فرید احمد چودھری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان، ایئرہوسٹس مدیحہ ارم، آمنہ عرفان، عاصمہ شہزادی، عملے کے تمام لوگوں کا تعلق لاہور سے ہے۔جناح گارڈن میں طیارے کے ملبے سے 20 مسافروں کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے۔ جہاز کے ملبے کے مقام سے5 سال کے بچے اورایک شخص لی لاش نکال لی گئی ہے۔ زخمی مسافروں کو ایمبولینسز میں ہسپتال پہنچایا جارہا ہے۔