''کراچی پہنچنے پر اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں''

لاہور سے چلتے ہوئے سب کچھ معمول کے مطابق تھا'' حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر زبیر کا بیان سامنے آگیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 22 مئی 2020 22:31

''کراچی پہنچنے پر اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں''
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مئی 2020ء) : ''کراچی پہنچنے پر اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں''۔ کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر زبیر کا بیان سامنے آگیا ہے۔ زبیر کا کہنا ہے کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔

محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آخر تک ہمیں یہی لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کریش کرنے کے بعد میں شاید پہلا شخص تھا جو ملبے سے نکلا۔

(جاری ہے)

محمد زبیر نے بتایا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے تاہم انکے ہاتھ اور ٹانگیں جھلسی گئی ہیں۔ دوسری جانب حادثے کے وقت کی نئی سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ لینڈنگ کرنے کے انداز میں جارہا تھا کہ زمین سے ٹکرا گیا۔

فوٹیج میں طیارہ لینڈنگ کیلئے اونچائی سے نیچے آتا دکھائی دیتا ہے لیکن اچانک جہاز زمین سے ٹکرا جاتا ہے جس کے بعد آگ اور دھواں آسمان کی جانب اٹھتا دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جہاز کے لینڈنگ گئیرز باہر نکل آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق پائلٹ نے لاہور سے کراچی پہنچ کر لینڈنگ کے لیے طیارے کے پہیے کھولنا چاہے لیکن وہ اس میں ناکام رہا جس پر پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرول کو صورتحال سے کے بارے میں بتایا، پائلٹ رن وے تک پہنچنے کے دوران مسلسل پہیے کھولنے کی کوشش کرتا رہا۔

دوپہر دو بجکر 20 منٹ پر طیارہ عین رن وے تک پہنچ گیا مگر ہنگامی لینڈنگ کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے کپتان نے طیارے کو واپس اڑا لیا۔ دوبارہ اڑان بھرتے ہی پائلٹ نے ایک چکر لگانے کے لیے طیارے کو بائیں جانب موڑا اور شاہ فیصل کالونی، ملیر اور نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی۔جہاز کے پہیے کھولنے کے لیے کپتان نے آخری حربے کے طور پر سسٹم کو پمپ کیا تو جہاز کے پہیے کھل گئے مگر اس وقت تک جہاز کا ایک انجن فیل ہوچکا تھا۔ پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرول کو اس دوسری ہنگامی صورتحال سے متعلق بھی بتایا اور طیارے کو ہر ممکن مہارت سے ائیرپورٹ تک لے جانے کی کوشش کی لیکن اس دوران جہاز کا دوسرا انجن بھی فیل ہوگیا اور طیارہ خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا۔