پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے عالمی کورونا لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آپریشن محدود اور سبزیوں وپھلوں کی طلب میں کمی کے باعث آم کابرآمدی ہدف 1لاکھ30ہزار ٹن سے کم کرکے 80ہزار ٹن کردیا

ہفتہ 23 مئی 2020 12:39

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2020ء) پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے عالمی کورونا لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آپریشن محدود اور سبزیوں وپھلوں کی طلب میں کمی کے باعث آم کا برآمدی ہدف 1لاکھ30ہزار ٹن سے کم کرکے 80ہزار ٹن کردیا ہے اس طرح آئندہ ایام میں گزشتہ سال کی نسبت 50ہزار ٹن کم آم برآمد کیاجائے گا جس سے آم پیدا کرنے والے باغبانوں اور برآمدکنندگان کو کروڑوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایاکہ کورونا کی عالمی وبااور کلائمیٹ چینج کے اثرات نے پاکستان سے آم کی برآمد کو سخت چیلنج سے دوچار کردیاہے جس کی وجہ سے اس باربہترین پیداوار حاصل ہونے کے باوجود آم کی برآمد میں 40فیصد کمی کا خدشہ پیدا ہوگیاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ کلائمیٹ چینج کے اثرات کی وجہ سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں کساد بازاری،عالمی لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلب میں کمی اور فضائی آپریشن محدود ہونے کے ساتھ فریٹ چارجز میں اضافہ نے آم کی ایکسپورٹ کو سنگین خدشات سے دوچار کردیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ موجودہ حالات کے پیش نظر پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے رواں سیزن کے دوران آم کی برآمد کا ہدف 80ہزار ٹن تک محدود کردیا ہے جو گزشتہ سال کی ایک لاکھ 30ہزار ٹن کی ایکسپورٹ کے مقابلے میں 50ہزار ٹن کم ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ایکسپورٹ کے ہدف میں کمی کے ساتھ ہی آم کی ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں بھی نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔