سعودی عرب میں دُکانوں اور کاروباری مراکز کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی گئیں

تمام گاہکوں کے لیے ماسک کا انتظام کیا جائے گا، کیش ڈیلنگ سے اجتناب کی کوشش کی جائے گی، سماجی فاصلہ رکھا جائے گا، گاہکوں کے لیے سینیٹائزر کا اتنظام کیا جائے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 29 مئی 2020 15:53

سعودی عرب میں دُکانوں اور کاروباری مراکز کے لیے نئی ہدایات جاری کر ..
ریاض(اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-92مئی2020ء) سعودی عرب میں  کاروباری مراکز اور دکانوں میں کورونا سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر سے متعلق نیا لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔

اُردو نیوز کے مطابق وزارت صحت کے پورٹل میں احتیاطی تدابیر کا لائحہ عمل شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق دکان کے کل رقبے میں سے 2.10 میٹر ایک گاہک کے لیے مخصوص ہوگا۔ اس حساب سے ہر دکان اور تجارتی مرکز میں ایک وقت میں موجود گاہکوں کی تعداد کا تعین کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تمام گاہکوں کے لیے ماسک کا انتظام کیا جائے گا، کیش ڈیلنگ سے اجتناب کی کوشش کی جائے گی، سماجی فاصلہ رکھا جائے گا، گاہکوں کے لیے سینیٹائزر کا اتنظام کیا جائے گا، ایک گاہک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ایک شخص ہوگا، دکان میں داخل ہونے سے پہلے ہر شخص کے جسم کا درجہ حرارت دیکھا جائے گا۔

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبد العزیز بن سعود بن نایف نے کاروباری مراکز اور دکانوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لائحہ عمل کی منظوری دے دی ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’احتیاطی تدابیر کا تفصیلی لائحہ عمل ہول سیل، ریٹیل، تعمیرات اور صنعت کے شعبوں سے وابستہ کاروباری اداروں سے تعلق رکھتا ہے‘۔

’مذکورہ شعبوں میں سے ہر ایک کے لیے کن ضابطوں کا خیال رکھنا ہے، اس کی وضاحت لائحہ عمل میں دی گئی ہے‘۔وزارت نے کہا ہے کہ ’ہول سیل اور ریٹیل کے کاروباری مراکز میں چھوٹی دکانیں، شاپنگ مالز، مارکیٹیں اور روز مرہ اشیا فروخت کرنے والی دکانیں شامل ہیں‘۔ وزارت نے کہا ہے کہ ’احتیاطی تدابیر کا لائحہ عمل گاہک، ملازم، فروخت ہونے و الی اشیا، دکان، گودام اور دیگر اشیا کے متعلق ہے‘۔

’لائحہ عمل وزارت داخلہ، وزارت تجارت، وزارت خزانہ، وزارت ہیومن ریسورسز اور وزارت صنعت وتجارت کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ کمیٹی نے ترتیب دیا ہے‘۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’تمام دکانیں، تجارتی مراکز، شاپنگ مال اور وہ تمام ادارے جنہیں لائحہ عمل میں مخاطب کیا گیا ہے وہ اس پر عمل کرنے کے پابند ہیں‘۔