ٹڈی دًل کے بار بار حملوں سے سندھ میں فصلیں تباہ ہورہی ہیں ،آبادگاروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے، صدر ایوان زراعت سندھ

بارہا درخواستوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے ٹڈی دًل کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے جون سے سندھ کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں پریس کلبوں پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور مرکزی دھرنا پریس کلب حیدرآباد پر دیا جائیگا

اتوار 31 مئی 2020 22:10

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2020ء) ایوان زراعت سندھ کے صدر سید میراں محمد شاہ نے کہا ہے کہ ٹڈی دًل کے بار بار حملوں سے سندھ میں فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور آبادگاروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے، بارہا درخواستوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے ٹڈی دًل کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے، اگر حکومت نے ٹڈی دًل کے خاتمے کیلئے کچھ نہ کیا تو ہم سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلائیں گے، 7جون سے سندھ کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں پریس کلبوں پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور مرکزی دھرنا پریس کلب حیدرآباد پر دیا جائے گا۔

ہہ ایوان زراعت سندھ کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر ایوان کے جنرل سیکریٹری زاہد بھرگڑی، نائب صدر نبی بخش سٹھیو، میر عبدالکریم تالپور، حاجی نثار میمن اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید میراں محمد شاہ نے کہاکہ اس وقت ٹڈی دًل نے ملک کے چاروں صوبوں سندھ، بلوچستان ، پنجاب اور کے پی کے 60اضلاع میں تباہی مچائی ہے اور کھڑی فصلوں کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ٹڈی دًل ایران سے ہوتے ہوئے بلوچستان کے راستے سندھ کی زراعت پر حملہ آوور ہوتے ہیں اور یہ روزانہ 149 کلو میٹر کا فاصلہ ایک سرے سے دوسرے سرے تک طے کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ یو این ایگریکلچر فوڈ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں 38فیصد زرعی زمین ٹڈی دًل کی خوراک کیلئے پسندیدہ ہیں جس میں 60فیصد بلوچستان، 25فیصد سندھ اور شمالی پنجاب میں ہے۔

اس وقت تک اس ٹڈی دًل کے فصلوں کے حملوں کے نتیجے میں 600بلین روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور اس سے ملک کی معیشت کو 600 بلین روپے کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ ٹڈی دًل اگست 2019ء میں پہلی دفعہ سندھ میں داخلہ ہوا اور نومبر تک موجود رہا ۔ انہوں نے کہاکہ ٹڈی دًل کے بار بار زرعی زمینوں پر حملے کی وجہ سے سندھ میں فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور آبادگاروں کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

ملیر ، کندھ کوٹ، کشمور، خیرپور میرس، سانگھڑ، میرپورخاص، عمرکوٹ، نواب شاہ، گھوٹکی، سکھر، دادو، سمیت دیگر اضلاع میں ٹڈی دًل نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔ اس ٹڈی دًل کے خاتمے کیلئے ہم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹڈی دًل کو ختم کرنے کیلئے فضائی اسپرے کرانے کی بار بار درخواست کی ۔ صوبائی وزیر زراعت سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن ٹڈی دًل کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت نے کچھ نہیں کیا اس کے بعد ہم نے وفاقی حکومت کی فوڈ سیکورٹی کی وزرات سے بھی رابطہ کیا لیکن وہ بھی ٹڈی دًل کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات نہیں کرسکے اس صورتحال میں ہم مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر حکومت نے ٹڈی دًل کے خاتمے کیلئے کچھ نہ کیا تو پھر ہم سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلائیں گے اور اس کیلئے 7جون سے سندھ کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں ، پریس کلبوں کے سامنے مظاہرے کئے جائیں گے اور اس حوالے سے مرکزی دھرنا پریس کلب حیدرآباد کے سامنے دیا جائیگا جس میں میرپورخاص ضلع کے آبادگار بھی شرکت کریں گے۔

اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پھر جون کے آخر میں سندھ کے ہائی ویز بلاک کئے جائیں گے ۔