نجی تعلیمی اداروں کے متعلق صوبائی حکومت کی روش انتہائی غافلانہ ہے ، مولانا عبد الرحمن رفیق

کرایہ کے مکانات ،غریب اساتذہ اور عملہ کے حوالے سے گرانٹ کا اعلان کیا جائے ،جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر و دیگر کا مطالبہ

منگل 2 جون 2020 23:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2020ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سنیئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکرٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا قاری مہراللہ مفتی محمد روزی خان شیخ مولانا احمد جان مولانا حکیم حبیب اللہ حافظ عبد الحق حقانی مولانا اشرف جان حاجی محمد شاہ لالا مفتی نیک محمد فاروقی مولانا محمد طاہر توحیدی مولانا سید سعداللہ آغاحاجی صالح محمد حاجی عبداللہ سلیمان خیل ملک نصیر احمد ایڈووکیٹ حاجی صادق الدین ایڈووکیٹ مفتی محمد ابوبکر اور دیگر نے کہا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے متعلق صوبائی حکومت کی روش انتہائی غافلانہ ہے کرایہ کے مکانات ،غریب اساتذہ اور عملہ کے حوالے سے گرانٹ کا اعلان کیا جائے ،کرونا وائرس کے پیش نظر نجی تعلیمی اداروں میں غیر معمولی چھٹیوں کیباعث اساتذہ وعملہ مالی پریشانی سے دوچار ہوگئے نان شبینہ کے لیے فاقوں کی نوعیت آن پہنچی ہے نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ وعملہ کیلئے فوری طور خصوصی پیکیج کی ترتیب بنائی جائے لیکن افسوس حکومت کو اس جانب کوئی توجہ نہیں ہے نجی تعلیمی اداروں کے مکانات 80فیصد کرایوں پر ہیں مکان مالکان اور بے روزگار اساتذہ کے حوالے سے محکمہ تعلیم اور صوبائی وزیر تعلیم کا طرز انتہائی غافلانہ ہے اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ مطالبہ کرتی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں اساتذہ اور عملہ کی مالی مشکلات کے خاتمے کیلئے صوبائی اسمبلی کے اراکین پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ورنہ تنگدستی کی صورتحال سے تنگ آکر سفید پوش طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق کوئی انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور نہ ہو جائیں کیونکہ لاک ڈاؤن کے باعث ادنی اور اوسط درجے کے تعلیمی اداروں میں کوئی فیس جمع نہیں ہورہی ہے نہ اس حوالے سے والدین کے پاس کچھ ہے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث جہاں پوری دنیاکے معمولات متاثر ہوئے ہیں وہاں سکولوں کی بندش سے تعلیم کا سلسلہ رک جانے سے کافی مشکلات سامنے آچکی ہیں اس حوالے سے بغیر کسی منصوبہ بندی سکولوں کی بندش سے سب سے زیادہ نقصان بچوں کی تعلیم کے ساتھ غریب اساتذہ کا ہوا اور انہیں اداروں سے وابستہ دیگر عملہ کا بھی روزگار وابستہ ہے سکولوں کی بندش کے باعث اداروں کوبہت سے مسائل اور اور مشکلات کا سامنا ہے جن میں مالی بحران سب سے سنگین ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 90فیصدنجی تعلیمی ادارے کم فیس والے ہیں اوران کی بقاء خطرے میں ہے اس کے ساتھ ان سکولوں سے وابستہ ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو چکے ہیں۔عمارتوں کے مالکان بھی کرایہ کی عدم ادائیگی پر سکولوں کی عمارات خالی کروا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر یہ سکول بند ہو گئے تو خدانخواستہ صوبے میں تعلیمی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور لاکھوں بچے سکولوں سے باہر ہیں اور یہ تعداد دگنی ہو گئی تو یہ بچے کہاں جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اگر سکول کھولنا ممکن نہیں ہے تو پھر پرائیویٹ سکولز کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام تمام شعبہ جات کی نگہبان ہے اس حوالے سے جان دار موقف رکھتی ہے۔