سندھ حکومت نے محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا

ٹڈی دل کے خاتمے کیلیے آپریشن میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی،صوبائی وزیر زراعت

ہفتہ 13 جون 2020 22:12

ؑکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2020ء) سندھ حکومت نے محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ محکمہ زراعت پرلگائے جانے والے کرپشن کے الزاما ت مسترد کرتے ہیں،اپوزیشن کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں.وزیر زراعت اسماعیل راہونے اپنے جاری بیان میں مزید کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلیے آپریشن میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی.صوبائی وزیر نے ٹِڈی دًل کے حوالے سے محکمہ زراعت کے اخراجات پیش اور اپوزیشن کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت کی کرپشن کی جھوٹی کہانیاں بیان کرنے والے ہمارے پیش کردہ حقائق کو غلط ثابت کر کے دکھائیں, اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ محکمہ زراعت نے ٹڈی دل آپریشن میں 60 کروڑکا ٹیکا لگا دیا، یہ بھی جھوٹ بولا گیاکہ محکمہ زراعت کو ٹِڈی دًل کی مد میں ایک ارب روپیہ مل چکا، محکمہ زراعت کو 60 کروڑ ملے ہی نہیں تو 60 کروڑ روپے کی کرپشن کیسے ہوگئی، گزشتہ سال 2019 میں محکمہ زراعت سندھ کو 33 کروڑ روپے جاری کئے گئی.

انہوں نے کہا کہ مختص بجٹ میں سے 8 سنگل کیبن گاڑیاں 2×4، 2 کروڑ 76 لاکھ 44 ہزار روپے میں خریدی جب کہ 11 سنگل کیبن گاڑیاں 4×4، 5 کروڑ 34 لاکھ 16 ہزار روپے میں خریدی گئیں, خریدی گئی تمام گاڑیوں کی ادائیگی ٹویوٹا ہائی وے موٹرز کو پے آرڈرز کہ ذریعے کی گئی. اسماعیل راہو نے کہا کہ ایک ہزار ہینڈ اسپرے 43 لاکھ 20 ہزار روپیمیں اور 300 سولو اسپریئر 87 لاکھ 88 ہزار 500روپے میں خریدے گئی, مختص بجٹ میں سے ایک لاکھ 25 ہزار لیٹر کیڑے مار دوائی 6کروڑ 43 لاکھ 9 ہزار 750 روپے میں خریدی گئی، ٹیموں کو ٹی اے ڈی اے کی مد میں 89 لاکھ 53 ہزار 742 روپی, کرائے پہ لی گئی خدمات کی ادائیگی سترہ لاکھ 41 ہزار 3 سوروپوں سیکی گئی، پرنٹنگ پہ دس لاکھ دو ہزار 990 روپی, تیل و مینٹننس پر ایک کروڑ 17 لاکھ 62 ہزار 649 روپے خرچ ہوئی.انہوں نے کہا کہ کرائے پر گاڑیوں کے اخراجات ایک کروڑ 49 لاکھ 47 ھزار 989 روپے ہوئے، ٹڈی دل کہ خاتمے کے لیے مجموعی طورپر 196,975,920 روپے خرچ ہوئی,تمام اخراجات کر کے بھی ہم نے 12 کروڑ کی بچت کی، جو آنے والی مہم میں خرچ ہوں گے، بچ جانے والے 12 کروڑ روپے کورونا وبا کی وجہ سے فریز کئیگئے جو اب ریلیز ہونے ہیں، اب تک خرچ کی گئی رقم سے گزشتہ سال فیلڈ ٹیمز نے 6 لاکھ 37 ہزار ایکڑ صحرا اسپرے کیا گیا.وزیرزراعت نے کہا کہ وفاقی ادارے DPP کی آئینی ذمہ داری ہونے کے باوجود صحرائی علاقوں میں زیادہ تر مہم محکمہ زراعت سندھ نے ہی چلائی،محکمہ زراعت سندھ کی 57 ٹیمیں پورا سال مصروف عمل رہیں، جبکہ وفاق نے فقط 8 ٹیمیں مہیا کیں،مختص رقم سے محکمہ زراعت سندھ نے ایک لاکھ 22 ھزار 613 ایکڑ فصل پر بھی اسپرے کیا،سندھ حکومت ابھی جو گاڑیاں، اسپریئر، دوائی وغیرہ خریدرہی ہے یہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے،نیشنل ایکشن پلان وفاق نے منظور کیا، جس میں صوبوں کوبھی وسائل مہیا کرنے ہیں،سندھ تو وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنا حصہ دے رہا ہے لیکن وفاق کے جہازابھی تک نہیں پہنچے، وفاق نے ٹِڈی دًل کے خاتمے کیلئے 6 نئے جہازوں کی جگہ ایک پرانا جہاز کھڑا کیا ہوا ہے، وفاق کی جانب سیمہیاکردہ جہازکا پائلٹ ہروقت دستیاب نہیں ہوگا،وفاق کی جانب سے سندھ کو ڈیزرٹ میں فیلڈ آپریشن کیلیے 110 گاڑیاں بھی نہیں دی گئی.

صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹِڈی دًل کی خطرناک صورتحال میں بھی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے سندھ کو فقط 6 گاڑیاں دی ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے پہلے مرحلے میں سندھ کو 286 ملین روپے دینے ہیں، سندھ نے وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنے حصے کی رقم سے پلان کے تحت 21ڈبل کیبن 4×4 گاڑیاں خریدی ہیں,مختص رقم میں سے وہیکل ماؤنٹڈ اورٹریکٹرماؤنٹڈ اسپریئر، جی پی ایس اورکیڑیمارادویات بھی لی جارہی ہیں، محکمہ زراعت کی جانب سے خریدی گئی گاڑیاں سروے اینڈ سرو یلنس اوراسپرے کیلئے استعمال ہونگی.

اسماعیل راہو نے کہا کہ محکمہ زراعت نے گزشتہ سال سنگل کیبن گاڑیاں خریدی تھیں، ایک بھی ڈبل کیبن نہیں لی گئی، اس وقت ڈبل کیبن گاڑیاں محکمیکووفاق کینیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے خریدنی پڑی ہیں، سندھ حکومت مالی بحران کے باوجود ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے، وفاق کی جانب سے ٹِڈی دل کے خاتمے کے اقدامات نہ کرنے پر سارا بوجھ سندھ پر پڑ رہا ہی. انہوں نے وفاق سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سندھ کے ڈیزرٹ میں ایریل اور گراؤنڈ آپریشن کے لئے 6 جہاز اور 110 گاڑیاں این ڈی ایم اے کو مہیا کرے، وفاق نے فوری اقدامات نہ کئے تو یہ ٹڈی دل کی وبا بے قابو ہو جائے گی�

(جاری ہے)

�#