ویزوں کی ضمانت، پاکستانی مطالبے پر بھارت بھڑک اٹھا

وسیم خان کی جانب سے بھارت میں شیڈول گلوبل ایونٹس کیلئے ویزوں کی ضمانت مانگنے پر ناراضگی ،آئی سی سی سے رابطے پربھی تلملاہٹ کا اظہار، پی سی بی سے الزامات پر مبنی واقعات نہ دہرانے کی گارنٹی طلب

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 26 جون 2020 15:22

ویزوں کی ضمانت، پاکستانی مطالبے پر بھارت بھڑک اٹھا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26جون 2020ء ) بھارتی کرکٹ بورڈ اپنی روایتی ڈھٹائی کو برقرار رکھتے ہوئے کرکٹ میں سیاست کی آمیزش کرنے لگا جس نے چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کی جانب سے بھارت میں شیڈول گلوبل ایونٹس کیلئے ویزوں کی ضمانت مانگنے پر ناراضگی ظاہر کرنے کے ساتھ آئی سی سی رابطے پر بھی شدید تلملاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ سے جواب میں الزامات پر مبنی واقعات نہ دہرانے کی گارنٹی طلب کرلی جبکہ گورننگ باڈی پر بھی بھارتی مفادات کیخلاف کام کرنیکا الزام عائد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے آئی سی سی سے رابطہ کر کے بھارت میں شیڈول گلوبل ایونٹس میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت کیلئے بی سی سی آئی کی جانب سے تحریری ضمانت طلب کی تھی تاکہ گرین شرٹس کو آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے علاوہ ورلڈ کپ 2023ء کے دوران کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

(جاری ہے)

وسیم خان نے اس معاملے پر آئی سی سی سے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حقیقت کو صاف طور پر دیکھ رہے ہیں کہ بھارت کو آئی سی سی عالمی کپ مقابلوں کی 2021ء اور 2023ء میں میزبانی کرنی ہے لہٰذا آئی سی سی سے پہلے ہی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ بھارتی کرکٹ بورڈ سے ویزوں کی بابت تحریری ضمانت حاصل کرے تاکہ بھارت میں کھیلنے کیلئے ویزوں اور کلیئرنس کے حوالے سے عین وقت پر مشکلات درپیش نہ ہوں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس کے جواب میں واضح کیا کہ اس قسم کی یقین دہانیوں سے قبل پی سی بی کویہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کھیل کو چلانے میں حکومتی مداخلت نہیں کی جائے گی۔برسوں سے حکومتی احکامات کے تحت پاکستان کیخلاف باہمی سیریز سے انکاری بی سی سی آئی کے ترجمان نے ڈھٹائی کے ساتھ اس جانب اشارہ کیا کہ گورننگ باڈی کی جانب سے واضح احکامات ہیں کہ کھیل کی ایڈمنسٹریشن میں کوئی حکومت مداخلت نہیں کرسکتی اور اسی منطق کے تحت کوئی کرکٹ بورڈ بھی حکومتی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتالہٰذا پی سی بی کو تسلیم کرلینا چاہئے کہ اب وقت آچکا ہے کہ آئی سی سی میں انفرادی طور پر ایجنٹ کا کردار ادا کرنا بند کردے جو بھارتی مفادات کیخلاف کام کرنے کیلئے مشہور ہے ۔

بی سی سی آئی ترجمان نے بھارت کو بہترین ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ متوازن انداز سے اپنے فرائض نبھا رہا ہے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایک سینئر بھارتی آفیشل نے شدید تلملاہٹ کیساتھ اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پی سی بی نے ویزوں کے معاملے پر آئی سی سی سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے بھارتی حکومت سے ضمانت طلب کرے تاہم وسیم خان کا موقف ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران کئی ایسے واقعات دیکھنے میں آئے جب مختلف کھیلوں کی پاکستانی ٹیموں کو بھارت میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اسی وجہ سے انہوں نے قبل از وقت یقین دہانی طلب کی ہے کیونکہ مذکورہ ایونٹس آئی سی سی کی نگرانی میں ہونے ہیں اور یہ گورننگ باڈی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مکمل رکن اور ایونٹس میں شرکت کے معاہدوں پر دستخط کرنیوالے ملک کی بھارت میں ہونیوالے ایونٹس میں شمولیت کو یقینی بنائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ سے بہت اچھے روابط ہیں مگر انہیں اس حقیقت کا بھی علم ہے کہ مستقبل قریب میں بھارت کیخلاف باہمی سیریز کا کوئی امکان نہیں ہے ۔دلچسپ ترین بات یہ ہے کہ آئی سی سی تک شکایت پہنچنے پر ناراضگی کا اظہار کرنیوالے بی سی سی آئی حکام نے ویزوں سے متعلق تحریری ضمانت طلب کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ سے یہ گارنٹی مانگ لی ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت پر دہشتگردحملے نہیں کئے جائیں گے ۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے آفیشل نے ویزوں سے متعلق جواب دینے کے بجائے یہ فضول سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا پاکستان کرکٹ بورڈ اس بات کی تحریری ضمانت دے سکتا ہے کہ آئندہ پاکستان کی جانب سے کوئی غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل نہیں ہوگا،سیز فائر کی خلاف ورزیاں نہیں کی جائیںگی اور پلوامہ جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہیں آئے گا۔ان تمام باتوں سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم بھارتی کرکٹ بورڈ کھیل کے معاملات سے صرف نظر کرتے ہوئے صرف سیاسی بنیادوں پر مسائل کا حل چاہتا ہے۔