اصل سی پیک بلوچستان ہے جو چمن سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک اور ایران اور ترکی کے راستے یورپ تک رسائی کا واحد ذریعہ ہے، جام کمال خان

طویل ساحل، معدنیات، ماہی گیری اور سیاحت کے شعبے اور تاپی گیس پائپ لائن کا منصوبہ بلوچستان کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں، سی پیک میں بلوچستان کی اہمیت کو جتنی جلدی تسلیم کرلیا جائے ملک کے لئے فائدہ ہوگا، اجلاس سے خطاب

جمعرات 2 جولائی 2020 23:44

وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2020ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اصل سی پیک بلوچستان ہے جو چمن سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک اور ایران اور ترکی کے راستے یورپ تک رسائی کا واحد ذریعہ ہے، درحقیقت بلوچستان مواقعوں کی سرزمین اور گیم چینجر صوبہ ہے، طویل ساحل، معدنیات، ماہی گیری اور سیاحت کے شعبے اور تاپی گیس پائپ لائن کا منصوبہ بلوچستان کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں، سی پیک میں بلوچستان کی اہمیت کو جتنی جلدی تسلیم کرلیا جائے ملک کے لئے فائدہ ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں محکمہ جنگلات وجنگلی حیات، ماحولیات، سیاحت و میوزیم، بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترقیاتی ودیگر امور کا جائزہ لیا گیا، صوبائی مشیر عبدالخالق ہزارہ، پارلیمانی سیکریٹری برائے جنگلات سردار مسعود خان لونی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری جنگلات، سیکریٹری ماحولیات، سیکریٹری ماہی گیری اور ڈی جی بی سی ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی، وزیراعلی نے متعلقہ محکموں کی جانب سے ترقیاتی امور پر دی گئی بریفنگ کے حوالے سے کہا کہ ماضی کے برعکس موجودہ حکومت عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہوئے بھرپور دلچسپی کے ساتھ ہر سیکٹر میں ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے جس کے لئے محکموں کو مکمل اختیار بھی دیا گیا کہ وہ نئے ترقیاتی منصوبے ترقیاتی پروگرام میں شامل کرائیں تاہم اگر محکمے اس سازگار ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارکردگی بہتر نہیں کرتے تو یہ امر باعث افسوس ہوگا، انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب ہمیں دینا ہوتا ہے اور بعض اوقات محکموں کی کمزور کارکردگی کے باعث جواب دینا مشکل ہوجاتا ہے، انہوں نے کہا کہ صرف فیصلے کرکے کاغذی کاروائی تک محدود رہنا کافی نہیں بلکہ ترقیاتی منصوبے زمین پر نظر آنے چاہئیں، محکموں کے سامنے بڑے چیلنجز نہیں ہیں صرف بنیادی امور کی بہتر طریقے سے انجام دہی کی ضرورت ہے بصورت دیگر چھوٹے چھوٹے امور بڑی کوتاہیوں میں بدل جاتے ہیں اور محکموں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، وزیراعلی نے ترقیاتی منصوبوں میں ماحولیات کے تحفظ اور ایکو ٹورازم جیسے عوامل کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایسے طریقہ کار کی ضرورت ہے جس کے تحت ترقیاتی منصوبوں اور پالیسیوں کے معاشی، سماجی اور ماحولیاتی اثرات کا تجزیہ ممکن ہوسکے جس کی روشنی میں ترقیاتی حکمت عملی کے موثر نتائج مل سکیں، وزیراعلی نے محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہم شعبہ ہونے کے باوجود محکمے کی ترجیحات کا تعین نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی نئے مالی سال کے لئے محکمے کی جانب سے ترقیاتی منصوبے تجویز کئے گئے، وزیراعلی نے دس بلین ٹری سونامی پروگرام پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہرموسمیاتی زون میں کم سے کم ایک سو پچاس ایکڑ کے کلسٹر بناکر موسم کی موزوعیت کے مطابق شجر کاری کی جائے اور پھلدار درخت بھی لگائے جائیں، میرانی ڈیم سمیت دیگر ڈیموں کے کمانڈ ایریا میں بھی شجر کاری کی جائے اور زیتون کے جنگلات کو ترجیح دی جائے، انہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے منصوبوں کے آغازکی ہدایت بھی کی، اجلاس کو سیکریٹری ماحولیات نے مجوزہ بلوچستان ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی، انہوں نے بتایا کہ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا انسٹی ٹیوٹ ہوگا جو ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے متعلق امور پر ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کا کام کرے گا، انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل سے متعلق بھی آگاہ کیا، وزیراعلی نے مجوزہ انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ انسٹی ٹیوٹ کے ایکٹ کی تیاری اور قانون سازی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں، سیکریٹری سیاحت نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ انگلینڈ اور فرانس سے بلوچستان کے تاریخی قیمتی نوادرات واپس پہنچ چکے ہیں جنہیں جلد ہی کوئٹہ میں قائم ہونے والے نئے میوزیم میں رکھ دیا جائے گا، اس موقع پر میوزیم کی سیکیورٹی کے لئے اہلکاروں کی تعیناتی اور کیمروں کی تنصیب سمیت دیگر ضروری اقدامات کی منظوری دی گئی، ڈی جی بی سی ڈی اے نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ نئے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ساحلی علاقوں میں سیاحت کے فروغ کے تین اہم منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں ساحلی شاہراہ کے مختلف مقامات پر آرامگاہوں کا قیام، فلوٹنگ جیٹیوں کی تعمیر اور ساحلوں پر پانچ پارکوں کی تعمیر شامل ہیں، وزیراعلی نے کہا کہ ان منصوبوں سے بلوچستان کے ساحلوں کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اور سیاحوں کی توجہ حاصل ہوسکے گی، انہوں نے ہدایت کی کہ ان منصوبوں پر فوری طور پر عملدرآمد کا آغاز کرتے ہوئے انہیں مقررہ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، وزیراعلی نے محکمہ ماحولیات، محکمہ جنگلات اور دیگر محکموں میں پہلی مرتبہ اسپیشلسٹ اسامیوں کی تخلیق اور وائلڈ لائف میں سولہ افسروں کی آسامیوں کی تخلیق کو سراہتے ہوئے کہا کہ محکموں میں مہارت پر مبنی اسامیوں اور ان پر متعلقہ شعبہ میں مہارت رکھنے والے افراد کی تعیناتی کے مثبت نتائج برآمد ہوں گی