ویٹرنری یونیورسٹی نے کرونامریضوں کے پیشاب اور پاخانہ کے نمونوں اور سیوریج کے پانی سے سارس کوو2- جینوم کا کھوج لگا لیا

سیوریج کے پانی سے کسی خاص علا قے میں کرونا وائرس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے

ہفتہ 4 جولائی 2020 20:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2020ء) یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لا ہو ر کی بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹری نے ایک تحقیق میں کرونامریضوں کے پیشاب اور پاخانہ کے نمونوں اور سیوریج کے پانی سے سارس کوو2- (SARS-CoV-2 ) جینوم کا کھوج لگایا ہے یہ تحقیق کمیو نٹی لیول پر سمارٹ کووڈ سرویلینس حکمت عملی بنانے کیلئے کی گئی جو سمارٹ لاک ڈائون پر بہتر انداز میں عملدرآمدکرنے میں مدد دیگی۔

کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومتی کوششوں کو تقویت دینے کے لیئے ویٹر نری یو نیورسٹی نے یہ تحقیق پنجاب ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے تعاون اور انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ لاہور کے اشتراک سے کروائی۔ سیوریج کے پانی کی سمارٹ سرویلینس سے کرونا وائرس کی بیماری کا سبب بننے والے جینوم ایجنٹ کا پتہ لگانے سے کسی خا ص علاقے میں کرونا وائرس کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی صحیح تعدادکا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے اور سمارٹ لاک ڈائون پر بہتر انداز میں عملدرآمدبھی ممکن ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

وا ئس چا نسلر پرو فیسر ڈاکٹرنسیم احمد نے اس تحقیق کو بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹری کاایک اور بڑا کارنا مہ قرار دیا اُنہوں نے پروفیسر ڈاکٹر طاہر یعقوب اوران کی ٹیم کی تحقیقی کا وشو ں کو سراہااور کہا کہ یو نیورسٹی کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرتی رہے گی ۔