ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلاروک ٹوک آنا جانا تھا،ایم کیوایم کادہشت گرد وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا،مالک کابیان

ایم کیوایم کارکنوں نے ان کو جاں بحق افرادکی اجتماعی نمازجنازہ سے دھکے دیکرنکالا،ایم کیو ایم کے دبائو پرپولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ فیکٹری کے دروازے بند تھے،تحقیقاتی کمیشن اور ایف آئی اے رپورٹ میں واضح ہے کہ دروازے کھلے تھے،سانحہ بلدیہ کیس فیکٹری مالک کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی عدالت کو ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان کی کاپی منظرعام پرآگئی

پیر 6 جولائی 2020 13:03

ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلاروک ٹوک آنا جانا تھا،ایم کیوایم ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2020ء) سانحہ بلدیہ کیس فیکٹری مالک کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی عدالت کو ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان کی کاپی منظرعام پرآگئی ہے۔سانحہ بلدیہ ٹائون کیس کی جے آئی ٹی میں بتایا گیا ہے کہ علی انٹرپرائزکے مالک نے جج کے سامنے بھی سانحہ بلدیہ سے متعلق مزید انکشافات کیے ہیں۔فیکٹری کے مالک ارشدبھائلہ نے دبئی سے ویڈیولنک کے ذریعے اپنابیان ریکارڈ کرادیا تھا۔

بیان میں بتایا گیا کہ زبیرچریا نے فیکٹری میں ایم کیو ایم کا اثر رسوخ بڑھا دیا تھا، تاثرقائم ہوگیا تھا کہ فیکٹری کو ایم کیو ایم کارکنان کنٹرول کرتے ہیں، ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلاروک ٹوک آنا جانا تھا،ایم کیوایم کادہشت گرد وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا،منصور اور زبیر چریا وسیم دہلوی کے سارے مطالبات پورے کرتے تھے۔

(جاری ہے)

فیکٹری مالک نے بتایا کہ بلدیہ سیکٹرکی مالی سپورٹ کیلئے فیکٹری سے لاکھوں کا ویسٹیج لے جایاجاتاتھا،فریال بیگ نامی شخص فیکٹری کا لاکھوں روپے کا ویسٹیج لے جاتا تھا۔اس کے علاوہ منصور نے بلدیہ سیکٹر کو ماہانہ 25 لاکھ روپے بھتہ دینے پرفیکٹری مالکان کو راضی کیا تھا۔فیکٹری مالک نے بتایا کہ ضمنی الیکشن سمیت دیگر پروگرام کیلئے بھی رقم دیتے تھے،2013 میں زبردستی ذکو کی 2 لاکھ روپے کی پرچی بھی دی گئی،جون 2012 میں ماجد بیگ نے کروڑوں روپے بھتے کا مطالبہ کیا،بعد میں ماجد بیگ کی جگہ رحمان بھولا کو سیکٹر انچارج بنادیا گیا۔

فیکٹری مالک نے مزید بیان دیاکہ رحمان بھولا نے روک کر کہا تھا پیسے کا معاملہ بھائی سے طے کرو، پوچھنے پر بتایا کہ بھائی حماد صدیقی ہیں اور وہ ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج ہیں،حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے اور فیکٹری میں شراکت کا مطالبہ کیا ہے۔بیان میں11 ستمبر کو بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں آگ سب سے پہلے گودام میں لگی اور تیزی سے پھیل گئی، فیکٹری مالک نے بتایا کہ آگ کی پھیلنے کی رفتار سے اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ آگ لگائی گئی ہے،مسلسل رابطے کے باوجود فائر بریگیڈ نہیں پہنچی جس کے بعد اکائونٹس افسر مجید خود گیا اور فائر بریگیڈ لے کر آیا،اس وقت تک ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا۔

بیان میں ذکر ہے کہ ایم کیو ایم نے دبائو ڈالا کہ بھتے کے معاملات کا کسی سے ذکر نہ کریں،اس سانحہ کے بعد ایم کیو ایم کی طرف سے مسلسل دبائو اور دھمکیاں ملتی رہیں،تحقیقاتی کمیشن کوفرانزک کیلئے اخراجات برداشت کرنیکی بھی پیشکش کی۔فیکٹری مالک نے انکشاف کیا کہ ایم کیوایم کارکنوں نے ان کو جاں بحق افرادکی اجتماعی نمازجنازہ سے دھکے دیکرنکالا،ایم کیو ایم کے دبائو پرپولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ فیکٹری کے دروازے بند تھے،تحقیقاتی کمیشن اور ایف آئی اے رپورٹ میں واضح ہے کہ دروازے کھلے تھے، ایم کیو ایم کارکنوں نے فیکٹری پر قبضہ کرکے بچنے والی قیمتی اشیا بھی ہتھیا لی ۔

بیان کے مطابق انیس قائم خانی یا ان کے اہل خانہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کیلئے 5 کروڑ98 لاکھ روپے انیس قائم خانی کے نام پر وصول کیے گیے، انیس قائم خانی سے رقم کی ادائیگی کی تصدیق نہیں کی تھی، منیجرمنصور نے زبیر چریا کو فنشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج بنایا، منصور، زبیر اور سیکٹر انچارج کے بھائی ماجد بیگ میں گہری دوستی تھی، تینوں نے ایک ساتھ دبئی کا دورہ بھی کیا، منصور نے ماجد بیگ کو فیکٹری کے ذریعے کار بھی دلوائی۔