قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی

رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف مشکل ہے مگر حاصل کرنے کیلئے محنت کریں گے، چیئرمین ایف بی آرکی بریفنگ زرعی ترقیاتی بینک میں اصلاحات کی ضرورت ہے،زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف ڈائریکٹر نہیں ہے، صدر زر عی ترقیاتی بینک بینک میں اوپر سے احتساب کا عمل شروع کر دیا گیا ،بینک کے پاس ڈھائی ہزار افراد اضافی ہیں،بینک کے عملے کی تنخواہوں کو منجمد کر دیا ہے، بریفنگ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نہ لگانے پر (آج) اجلاس میں سیکریٹری فنانس کو طلب کر لیا

بدھ 8 جولائی 2020 16:02

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی ۔فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی اور ممبران نے نئے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کو مبارکباد دی ۔ فیض اللہ کامو کانے کہاکہ امید ہے جاوید غنی صاحب طویل مدت چیئرمین ایف بی آر ثابت ہوں گے ۔

ایف بی آر حکام نے بتایاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 174 ارب 80 کروڑ روپے کا ریفنڈ دیا گیا ۔ حکام کے مطابق انکم ٹیکس ریفنڈ میں 67 ارب 70 کروڑ روپے ادا کیے گئے ۔ ٹیکس حکام کے مطابق سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 95 ارب 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ، کسٹم میں 12 ارب 20 کروڑ روپے کا ریفنڈ دیا گیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ یہ بتایا جائے کہ کل کتنی رقم ریفنڈ کرنی ہے اور کتنے عرصے سے ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں ۔

ٹیکس حکام نے بتایاکہ فی الحا ل یہ معلومات ساتھ نہیں لائے ،(آج) جمعرات کو کمیٹی کو فراہم کریں گے، سیلز ٹیکس ریفنڈ کا ماسٹر نظام کی ادائیگی 80 فیصد کی گئی ہے ، 91 ارب روپے کا انیکسچر ایچ آ گیا جس میں سے 81 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے ۔ چیئر مین نے کہاکہ کمیٹی نے کورونا وباء سے پہلے ایک ایف بی آر سے رپورٹ مانگی گئی تھی وہ بھی تک فراہم نہیں کی گئی ۔

ٹیکس حکام نے کہاکہ اس ریفنڈ کے علاؤہ 100 ارب روپے مزید ٹیکس ریفنڈ وزیر اعظم پیکج کے تحت دیئے گئے ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ یہ تو بتایا جائے کہ ریفنڈ کا اصل حجم کیا ہے ، کیا وزیراعظم 100 ارب مزید دیں تو وہ بھی ریفنڈ میں دیئے جا سکتے ہیں ۔ ٹیکس حکام نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈ گزشتہ 12 سے 15 ادا نہیں کیا جا رہے اگر مزید پیسے مل جائیں تو ریفنڈ ہو جائیں گے ۔

حنا ربانی کھر نے کہاکہ ایف بی آر کے حکام کمیٹی کی طرف سے پوچھے گئے جواب درست طور پر دیں ۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈ کا حجم 600 ارب روپے تک کا ہے ، ایف بی آرحکام درست معلومات فراہم کریں کمیٹی کے ساتھ جھوٹ نہ بولیں ، دوسروں کو مزاق مت سمجھیں آپ لوگوں حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں ۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ کمیٹی کو ٹیکس ریفنڈ پر تفصیلی بریفنگ دی جائے ، ایف بی آر پر الزام لگ رہا ہے کہ پیسے لے کر مالدار افراد کو جلد اور زیادہ ٹیکس ریفنڈ فراہم کیا گیا ۔

علی پرویز ملک نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر پر کہا گیا کہ بارہ ارب ڈالر کی مقامی سیل ہے اس سے کتنا ٹیکس وصول ہوا ۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ اس فنانس بل میں ڈیٹا کولیکشن پر سخت اقدامات لیے گئے ہیں، ایف بی آر کے ڈیٹا تک رسائی بڑھانے سے کمپنیوں کیلئے مسائل پیدا ہوں گے، حکومت پورا سال آرڈینس پر کام چلاتی ہے آخر میں انکو فنانس بل کا حصہ بنا دیا جاتا ہے ۔

فیض اللہ کاموکا نے کہاکہ کمیٹی کو (آج) جمعرات کو ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر تفصیلی بریفنگ فراہم کی جائے ۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ ایف بی آر کمیٹی کی ساتھ مکمل تفصیلات فراہم کرتا ہے ، رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف مشکل ہے مگر حاصل کرنے کیلئے محنت کریں گے، چیئرمین ایف بی آرنے کہاکہ کورونا کے باعث فی الحال پہلی سہ ماہی اور دوسری سہ ماہی کی ٹیکس وصولیوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ایف بی آر نے ٹیکس اخراجات پر ایک رپورٹ جاری کی ہے اس پر تفصیلی بریفنگ فراہم کی جائے ۔صدر زرعی ترقیاتی بینک شہباز جمیل نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک میں اصلاحات کی ضرورت ہے،زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف ڈائریکٹر نہیں ہے،حکومت نے 15 مئی اصلاحات کیلئے شوکت ترین، زبیر سومرو اور عاطف بخاری پر مشتمل کمیٹی قائم کی ہے ،بورڈ کے ممبران کے ناموں کو حتمی کر لیا ہے انکے نام کی اسٹیٹ بینک سے منظوری لی جا رہی ہے،اصلاحات پر بھی کمیٹی نے کافی کام کر لیا ہے ،کسانوں کو 11.6 فیصد شرح سود پر قرض دے رہے ہیں ،بینک کی 550 برانچیں ہیں،اب بینک کے آپریشنز اور سیلز کو الگ کیا گیا ہے،بینک کے معاملات پر ان کمیرہ بریفنگ دینے کو تیار ہیں ،بینک نے قرض ادا کرنے والے کو مزید قرض دیا گیا ،اس طرح کرنے سے بینک کے قرض پر ڈیفالٹ بڑھا۔

صدر زرعی ترقیاتی بینک نے کہاکہ اب آڈٹ کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ، بینک کو بہتر بنانے کیلئے مزید بینکرز کو رکھا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ بینک میں اوپر سے احتساب کا عمل شروع کر دیا گیا ہے،بینک کے پاس ڈھائی ہزار افراد اضافی ہیں،بینک کے عملے کی تنخواہوں کو منجمد کر دیا ہے،عملے کو کہا ہے کہ قرض وصولی کا عمل تیز کیا جائے، اپریل میں 2 ارب روپے، مئی میں ساڑھے چار ارب اور جون میں نو ارب روپے کی وصولی کی گئی،کورونا اور ٹڈی دل سے زرعی شعبے پر بھی اثرات آئے،کسانوں کو فصلوں کی بوائی کیلئے امداد کی،کسانوں کی امداد کیلئے قرض دینے کی تجویز دی،کسانوں کے قرضوں کو ری شیڈول کی گئی۔

رامیش کمار وینکوانی نے کہاکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے نومبر میں زرعی ترقیاتی بینک بورڈ آف ڈائریکٹرز لگانے کیلئے دو ہفتے کی مہلت دی تھی ۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ بینک زرعی قرضوں پر چھوٹے صوبوں کا بھی خیال رکھے ۔ حکام وزارت خزانہ نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے سلسلہ جاری ہے ، وزیر اعظم کی بھی ہدایات ہیں کہ بورڈ فوری طور پر مکمل کیا جائے ۔

حکام وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ نے بورڈ ممبران کے نام منظوری کیلئے اسٹیٹ بینک بھجوائے مگر وہاں سے منظوری نہیں ملی ۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنے ذمہ کام فوری طور پر ادا کیا تاہم سسٹم کی وجہ سے تاخیر ہوئی ۔ صدر زر عی ترقیاتی بینک نے کہاکہ بینک میں اصلاحات مکمل ہو گئیں تو چھوٹے صوبوں کیلئے زیادہ قرض فراہم کریں گے۔

کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نہ لگانے پر (آج) جمعرات کو اجلاس میں سیکریٹری فنانس کو طلب کر لیا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ بینک کو بغیر بورڈ کے چلانے کی اجازت نہیں دے سکتے ، (آج) جمعرات کوسیکریٹری خزانہ کمیٹی کو بورڈ کی تعیناتی کے حوالے سے حتمی جواب دیں گے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک میں اصلاحات کرنے سے پہلے سوچا جائے کہ کیا یہ وقت درست ہے ، اس وقت کورونا اور ٹڈی دل کے باعث کسانوں کو زیادہ قرض کی ضرورت ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت اگر سستے قرض دینے کا کہتی ہے تو آپ حکومت سے سبسڈی لینے کے بعد دیں ۔