سپریم کورٹ نے نیب مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر اور نئی احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا

جمعرات 30 جولائی 2020 01:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2020ء) سپریم کورٹ نے نیب مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر اور نئی احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی 23 جولائی 2020ء کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ بدھ کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نیب ریفرنسز میں متعلقہ مواد اور قانونی تقاضے پورے نہ کیے جانے کے سبب نیب مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نیب ریفرنسز عدالتوں میں بھیجنے سے پہلے چیئرمین نیب کو چاہئے کہ وہ خود مکمل جانچ پڑتال کریں، چیئرمین نیب یقینی بنائیں کہ تمام مواد ریفرنس کے ساتھ ہو تاکہ ملزمان کو سزا ہو سکے ۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نیب افسران کے پاس صلاحیت ہے اور نہ ہی انکوائری/تحقیقات کا تجربہ ہے، نیب میں انکوائری / تحقیقات کا جائزہ لینے سے متعلق کوئی پیمانہ بھی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب افسران اور پراسیکیوٹرز میں صلاحیتوں کے فقدان کا معاملہ خود دیکھیں۔ چئیرمین نیب اگر سمجھتے ہیں کہ ان کی ٹیم کے تجربہ کا ایشو ہے تو اسے تبدیل کردیں۔ تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون بنانے والوں نے نیب ریفرنس پر 30 دنوں میں فیصلہ کرنے کا قانون بنایا، قانون سازی کا مقصد یہ نہیں تھا کہ نئے مقدمات اتنے پیچیدہ ہو جائیں کہ احتساب عدالتیں فیصلہ ہی نہ کر پائیں۔

نیب 30 روز میں ریفرنسز پر فیصلوں کو یقینی بنائے۔ نیب اپنے رولز مرتب کرکے کیس کی آئندہ سماعت پر پیش کرے۔ چئیرمین نیب سے آئندہ سماعت پر نیب افسران اور پراسیکیوٹرز کی صلاحیتوں کے حوالے سے تحریری جواب بھی عدالت عظمی میں جمع کروائیں۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری قانون نے نئی 120 احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق وفاقی کابینہ سے منظوری لینے ان میں ججز کی تعیناتی بارے بیان دیا، نئی 120 احتساب عدالتوں میں ججز نیب ریفرنسز پر جلد فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے، کیس کی سماعت چار ہفتوں بعد ہوگی۔