کراچی جیم خانہ میں تعمیرات روکنے سے متعلق سندھ حکومت کی استدعا ایک مرتبہ پھر مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے 11اگست تک جواب طلب کرلیا

جمعرات 30 جولائی 2020 15:25

کراچی جیم خانہ میں تعمیرات روکنے سے متعلق سندھ حکومت کی استدعا ایک ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2020ء) کراچی سندھ ہائیکورٹ نے کراچی جیم خانہ میں تعمیرات جاری کرنے کا معاملہ پر سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی سندھ حکومت کی استدعا ایک مرتبہ پھر مسترد کردی، عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے سے 11 اگست تک جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں کراچی جیم خانہ میں تعمیرات کے خلاف سندھ حکومت کی جانب سے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر اپیل کی سماعت ہوئی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے جنوری 2019 کے حکم کے مطابق غیر قانونی تعمیرات روکنے کے لیے نوٹسز ارسال کئیجب بھی سندھ حکومت کراچی جیم خانہ کو نوٹس بھیجتے ہیں توہین عدالت کی درخواست دائر کر جاتی ہے،پولیس نے جیم خانہ انتظامیہ سے اگر بد تمیزی کی ہے تو معافی چاہتے ہیں آئندہ نہیں کریں گے ہم عدالت سے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عبوری ریلیف مانگ رہے ہیں کراچی جیم خانہ کو نئی تعمیرات کی اجازات دینے سے متعلق سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس پر جیم خانہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بد قسمتی سے کمشنر کراچی اور ڈی سی ساتھ براہ راست کراچی جیم کے ممبر ہوتے ہیں کمشنر کراچی اور ڈی سی ساتھ اپنے دوستوں کو ممبر بنانے کے لئے جیم خانہ انتظامیہ پر دباؤ ڈالتے ہیں کمشنر کراچی ڈی سی ساؤتھ کی فیملیز اور انکے دوستوں کے اہل خانہ پورا پورا دن جیم خانہ میں رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

کمشنر کراچی اور ڈی سی ساتھ کے دوستوں کو ممبر نہیں بنایا تو جیم خانہ کو نوٹسز بھیج دئیے کمشنر کراچی نے پورے شہر کو ہائی جیک کیا ہوا ہے جیم خانہ کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے جیم خانہ کی زمین لیز کرنے کا حکم دیا تھا ناصر حسین شاہ نے اب تک نہیں ہونے دی سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے تو سندھ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم تعمیرات روکنے کی لئے حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے پہلے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سنیں گے،عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی سندھ حکومت کی استدعا ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے سے 11 اگست تک جواب طلب کرلیا۔