سانحہ آٹھ اگست میں شہید وکلااورصحافیوں کے خاندانوں کوآج تک انصاف نہیں ملا ،حاجی لشکری رئیسانی

تمام سانحات کے حقائق جاننے کے لئے کمیشن تشکیل دیکر مذکورہ واقعات کے ذمے داروں کا تعین کیاجائے،صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 8 اگست 2020 23:27

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اگست2020ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے سانحہ 8اگست کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کی سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹاکر کرکے جن لوگوں کو لایا گیا ان میں صوبے کو بڑے بحرانوں سے نکالنے کی نہ تو اہلیت اور نہ ہی صلاحیت ہے ،سانحہ آٹھ اگست میں شہید ہونے والے وکلااورصحافیوں کے خاندانوں کوآج تک انصاف نہیں ملا ،تمام سانحات کے حقائق جاننے کے لئے کمیشن تشکیل دیکر مذکورہ واقعات کے ذمے داروں کا تعین کیاجائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو سانحہ آٹھ اگست میں شہید ہونے والے صحافیوں کی چوتھی برسی کے موقع پر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ، جنرل سیکرٹری ظفر بلوچ ، سینئر نائب صدر عبدالخالق رند ، نائب صدر بنارس خان سمیت دیگر بھی موجود تھے جبکہ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن قاری اختر شاہ کھرل ،حاجی رحیم ترین ،میر حبیب اللہ شاہوانی، میر اسماعیل رئیسانی ، میر عبداللہ رئیسانی سمیت پارٹی کے متعدد کارکنوں ودیگر نے بھی صحافیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ وکلااور صحافی ہمارے سماج کا اہم جزو ہیں جو مظلوم طبقات کی آواز بن کر انصاف کے متلاشی رہتے ہیں اور حقائق کو عوام کے سامنے لاتے ہیں مگر افسوس سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے وکلااور صحافیوں کے خاندانوں کو انصاف نہیں ملا۔ سانحہ 8 اگست سمیت بلوچستان میں جتنے بھی سانحات رونما ہوئے آج تک ان کی نہ تو کوئی حقیقی طور پر تحقیقات ہوئی اور نہ ہی ان کا کوئی باضابطہ نتیجہ نکلا ہم آج بھی اسی جگہ پر کھڑے ہیں جہاں چار سال قبل تھے ہم انصاف کے دروازے پر کھڑے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان بڑے واقعات میں کس کا ہاتھ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ درینگڑھ ، مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری پر ہونے والے خودکش حملہ ، سانحہ پی ٹی سی اور کوئٹہ شہر میں ہونے والی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں آج تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا نہ ہی کسی کا ٹرائل کیا گیا ، ایسے واقعات کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے اس لئے ہم قاتل کو نہیں بلکہ ذمہ داروں کو ہی ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے بڑے سانحات پر صوبے کے لوگوں سے معافی مانگی جائے اور تمام سانحات کے حقائق جاننے کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے جو ان واقعات کے ذمے داروں کا تعین کرے اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔نہوں نے کہا کہ سانحہ 8 اگست کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا گیا لیکن آج کمیشن کے سربراہ خود انصاف کی تلاش میں ہیں ، انہوں نے کہا کہ بڑئے سانحات کی وجہ سے عوام اور ریاست کے درمیان عدم اعتماد کی فضاقائم ہوئی ہے جس سے نفرتوں میں اضافہ ہورہا ہے ہم ٹیکس ادا کرنے کے باوجود تعلیم ، صحت اور بنیادی سہولیات خرید رہے ہیں امن و امان پر اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت صوبے کی حقیقی سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹانے کے نتیجہ میں جو خلاپیدا ہوا ہے اس خلاکو جعلی لوگوں کو لاکر پر کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو نہ کہ صوبے کی خدمت کرسکتے ہیں نہ صوبے کے عوام کی خدمت کرسکتے ہیںنہ کہ بحران ذدہ صوبے کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں جس کی ذمہ داروہ قوتیں ہیں جو جعلی الیکشن کراکے جعلی طریقے سے لوگوں کو عوام پر مسلط کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی سیاسی قیادت کو متحد ہوکر صوبے کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر صدر کوئٹہ پریس کلب رضا الرحمن نے سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے صحافیوں کی برسی کے موقع پر یکجہتی کا اظہار کرنے پر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی اور ان کے رفقاکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 8 اگست بلوچستان اور پورے ملک کے عوام کیلئے ایک اندوہناک سانحہ ہے اس دن یکجہتی کرنے والوں نے ہمارا ساتھ دے کر اپنایت کا اظہار کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے سیاست سے ہٹ کر ہمیشہ کوئٹہ کے عوام اور خصوصا صحافی برادری کا ساتھ دیا اور وہ کوئٹہ شہر کے وارث ہیں۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے صحافیوں اور وکلاکے درجات بلند اور پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے کوئٹہ پریس کلب کے دورئے کے دوران نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے پریس کلب کی لائبریری ، جم سمیت مختلف شعبوں کا معائنہ بھی کی۔