پاک چین جوائنٹ چیمبرآف کامرس نے توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے ’’انرجی ڈیموکریسی ‘‘ کا تصور پیش کر دیا

جمعرات 3 ستمبر 2020 19:07

پاک چین جوائنٹ چیمبرآف کامرس نے توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے ’’انرجی ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2020ء) پاک چین جوائنٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زرک خان نے ملک سے توانائی کے بحران کے خاتمہ کیلئے ’’انرجی ڈیموکریسی ‘‘ کا تصور پیش کر دیا ہے جس کے تحت پرائیویٹ، پبلک پارٹنرشپ کے کنسورشیم تشکیل دے کربجلی کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک چین جوائنٹ چیمبر کے تھنک ٹینک کے اجلاس میں توانائی کے بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرچیمبر کے سینئرنائب صد ر معظم گھرکی ، سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف اور متعدد اراکین عاملہ بھی موجود تھے۔زرک خان نے کہا کہ حکومت انرجی ڈیموکریسی کے تصور کو فروغ دیکر نہ صرف توانائی کے بحران پر قابو پاسکے گی بلکہ اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور عوام کو سستی بجلی مہیا ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس تصور کے تحت نہ صرف بجلی پیدا کرنے کے عوامی منصوبے تشکیل دیئے جانے چاہیے بلکہ بجلی کی ترسیل کا بہتر نظام بھی پرائیویٹ ،پبلک پارٹنرشپ کے تحت ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں اسوقت کل 45000بڑے ڈیم بنائے جا چکے ہیں جبکہ پاکستان میں اب تک صرف دو بڑے ڈیم موجود ہیں جو کہ دنیا کے کل زرعی رقبہ کے صرف 7 فیصد حصے کو سیراب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بجلی کی پیداوار کے حوالے سے چین کی استعداد سب سے زیادہ ہے جو کہ 1,260 GWہے جبکہ پاکستان کی کل پیداواری صلاحیت صرف 22,143 MW ہے ۔

اس موقع پر پاک چین چیمبر کے سینئر نائب صدر معظم گھرکی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی جی ڈی پی کی گروتھ میں 7-8فیصد اضافہ کا خواہاں ہے تو اسے جلد ازجلد توانائی کے بحران پرقابو پانا ہوگا۔ جس کیلئے انرجی ڈیموکریسی کے تصور کے تحت شمسی اور تجدیدی توانائی سمیت تمام تر ذرائع استعمال میں لائے جانے چاہییں ۔پاک چین چیمبر کے سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف نے بتا یا کہ ملکی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے تقریباًً پانچ ہزار سے آٹھ ہزار میگاواٹ مزید بجلی درکار ہے جو کہ انرجی ڈیموکریسی کے تصور پر عمل کر کے بخوبی پیدا بھی کی جاسکتی ہے اور اس کے تحت ایک فول پروف ترسیلی نظام بھی تشکیل دیاجا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :