پولیس کا نظام فیل ہوچکا ہے‘عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے قبضہ گروپ بن جائیں گے تو موٹروے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے پولیس کا نظام فیل ہوچکا ہے. لاہور ہائی کورٹ

مجھے لوگوں کی سیکیورٹی چاہیے آپ کا پرانا پیٹرولنگ سسٹم ناکام ہو گیا ہے‘رات 11 سے ایک بجے ہر ضلع میں ایک سینئر افسر روڈ پر ہونا چاہیے. چیف جسٹس کا پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 16 ستمبر 2020 12:53

پولیس کا نظام فیل ہوچکا ہے‘عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے قبضہ گروپ بن ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2020ء) لاہور ہائی کورٹ نے قراردیا ہے کہ پولیس کا نظام فیل ہوچکا ہے‘چیف جسٹس نے یہ ریمارکس موٹروے زیادتی کیس کی سماعت کے دوران دیئے ڈی آئی جی لیگل نے موٹروے زیادتی کیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں پولیس کا نظام فیل ہو چکا ہے.

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موٹروے یا کسی روڈ پرایسا واقعہ پیش آئے تو ذمہ دار حکومت ہوتی ہے، ایسے واقعات پر حکومت کو متاثرہ افراد کو معاوضہ دینا چاہیے سرکاری وکیل نے بتایا کہ ہر جگہ پر پٹرولنگ کا موثر نظام بنانے جا رہے ہیں محکمہ پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پورے پنجاب میں پڑولنگ کا موثر نظام موجود ہے. چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریماکس دیئے کہ مجھے لوگوں کی سیکیورٹی چاہیے آپ کا پرانا پیٹرولنگ سسٹم ناکام ہو گیا ہے عدالت کو بتایا جائے کہ آئی جی پنجاب اور ماتحت پولیس افسران روزانہ کتنے گھنٹے گشت کریں گے؟عدالت کہا کہ بتایا جائے متاثرہ افراد کو کیسے مدد دی جا سکتی ہے؟ لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کے ہفتہ وار گشت کا شیڈول بھی طلب کیا ہے ڈی پی اوز کے گشت کا شیڈول بھی طلب کیا گیا ہے‘عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں آئی جی پنجاب روزانہ کتنے گھنٹے بدل بدل کر کہاں گشت کرے گا؟ رات 11 سے ایک بجے ہر ضلع میں ایک سینئر افسر روڈ پر ہونا چاہیے.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میں اپنی عدالت میں کام نہیں کروں تو سول جج تونسہ سے کام نہیں لے سکتا جو بندہ گورنمنٹ کی پراپرٹی پر قتل یا زخمی ہو جائے، حکومت کو اس کی دیت اداکرنی چاہیے حکومت آئین کے تحت شہریوں کے تحفظ کی پابند ہے. چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا حکومت قتل کیسز میں ودیت دیتی ہے؟ عدالت نے سرکاری وکیل کو ودیت قانون پر معاونت کرنے کی ہدایت بھی کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا ہے.

دریں اثناءمتروکہ وقف املاک بورڈکی پراپرٹی پر پولیس قبضہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اگر قبضہ گروپ بن جائے تو موٹر وے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے لاہور ہائیکورٹ میں متروکہ وقف املاک بورڈ پر پولیس کے قبضے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار نے مو¿قف پیش کیا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمین پر ایلیٹ فورس کا دفتر قائم کیا گیا، اور پولیس نے جو اراضی سرنڈر کی تھی وہ بھی متروکہ وقف کو نہیں دے رہی.

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس ملک میں قبضہ گروپ بن گیا ہے، اگر پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو پھر موٹر وے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے، افسروں کو معاف کرنے کی روش کو چھوڑ دیں چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آئی جی پولیس پنجاب بھی پیش ہوں گے.